’میں نے پیسے کمانے کو ترجیح نہیں دی، جس کا مجھے افسوس ہے‘
ماضی قریب میں کچھ فنکار ایسے بھی رہے ہیں جنہوں نے بطور چائلڈ اسٹار سہیل رعنا کے ٹی وی شو سے اپنے فنی سفر کا آغاز کیا، پھر موسیقی سے شغف اور سریلی آواز کے بل بوتے پر راتوں رات شہرت کی بلندیوں کو چھونے لگے۔ افشاں احمد، فاطمہ جعفری اور لبنیٰ ندیم جیسے فنکاروں کی اسی فہرست کا ہی ایک جانا پہچانا نام صدف منیر کا بھی ہے۔
کمبائن پروڈکشن کے بینر تلے ان کے اولین استاد غضنفر علی نے انہیں خالد انعم کے ساتھ برسوں پہلے پاکستان کی پہلی مارننگ ٹرانسمیشن میں ٹی وی کی ناصرف پہلی سنگنگ وی جے بنا دیا بلکہ اس طرح وہ پاکستان کی پہلی پرائیویٹ پروڈکشن کا مرکزی کردار بھی قرار پائیں۔
2011ء میں انہیں پی ٹی وی ایوارڈز میں بہترین فنکارہ کے طور پر نامزد کیا گیا۔ ’لہو ترنگ‘ اور ’روپ سروپ’ جیسے ٹی وی شوز کی سیریز میں انہوں نے سجاد علی، شہکی اور عالمگیر وغیرہ کے ساتھ موضوعاتی میوزک ویڈیوز کی سیریز میں ناصرف یادگار گیت گائے بلکہ بغیر ڈائیلاگ کی مشکل ترین اداکاری بھی کی، اسی سلسلے کی ایک کڑی سندھ کی لوک داستان ’لیلا چنیسر’ میں صدف نے ارشد محمود کے ساتھ جو شو کیا، اسے روس میں ہونے والے بین الاقوامی میلے میں پہلا انعام ملا۔