کہیں آپ کے چاول اور چینی بھی پلاسٹک کے تو نہیں؟
رواں برس 10 جون کو کینیڈین ماہرین کی جانب سے کی جانے والی حیران کن تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ دنیا ہر بالغ فرد سالانہ 50 ہزار سے زائد پلاسٹک کے ذرات نگل رہا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ دنیا میں ہر جگہ پلاسٹک موجود ہے، جو ہوا میں بھی ذرات کی شکل میں شامل ہو چکا ہے اور انسان نہ صرف سانس کے ذریعے پلاسٹک ذرات کو نگل رہا ہے بلکہ پلاسٹک کے ڈسپوزیبل برتنوں اور پانی کی بوتلوں کے ذریعے ایسے ذرات کو کھا بھی رہا ہے۔
اسی حیران کن تحقیق کے دوران ہی امریکا کے ڈیجیٹل میڈیا فرسٹ میڈیا کے فیس بک صفحے ’بلاسم‘ پر ایک ویڈیو شیئر کی گئی جو دیکھتے ہی دیکھتے دنیا میں وائرل ہوگئی اور اسے دیکھنے والے لوگ سکتے میں آگئے۔
اس صفحے پر 10 کے دوران ہی کھانوں سے متعلق ایک مختصر دورانیے کی ویڈیو شیئر کی گئی تھی، جس میں لوگوں کو اصلی اور جعلی غذائوں سے متعلق بتایا گیا تھا۔
ویڈیو کا کیپشن دیا گیا تھا کہ ’کہیں آپ کی غذائیں بھی جعلی یا پلاسٹک کی تو نہیں‘
یہ بھی پڑھیں: ہر شخص سالانہ 50 ہزار پلاسٹک ذرات نگل رہا ہے، حیران کن تحقیق
ویڈیو کے کیپشن کی وجہ سے ویڈیو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئی اور ابتدائی تین دن میں ویڈیو کو 8 کروڑ 90 لاکھ بار دیکھا جا چکا تھا۔