یہ بھوری چربی سفید چربی سے مختلف ہوتی ہے جو کہ لوگوں کو موٹاپے کا شکار دکھاتی ہے۔
کافی میں موجود کیفین جسم میں کیلوریز جلانے کے عمل میں حرکت میں لانے والا جز ہے، تاہم محققین کے مطابق اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
اس تحقیق کے دوران 9 صحت مند افراد کی خدمات حاصل کی گئیں جن کو ورزش سے روکا گیا جبکہ ٹیسٹوں سے 9 گھنٹے قبل کیفین پلائی گئی یا ادویات دی گئیں۔
بعد ازاں جسم میں کیفین کے اثرات کے لیے باڈی اسکین کیا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ کافی پینے سے سے بھوری چربی گرم ہوکر متحرک ہوگئی اور یہ پہلی بار ہے کہ سائنسدانوں نے اس چربی کو متحرک کرنے کا آسان اور محفوظ طریقہ دریافت کیا۔
محققین کا کہنا تھا کہ کیفین چربی جلانے کے عمل کو شروع کرتا ہے اور اس طرح موٹاپے پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے جبکہ ذیابیطس جیسے مرض سے بچنا بھی ممکن ہوسکے گا۔
اس ک یوجہ یہ ہے کہ جب بھوری چربی متحرک ہوتی ہے تو جسم کے لیے شکر اور خون میں گردش کرنے والی چکنائی کی مقدار کو کنٹرول کرنا بھی آسان ہوجاتا ہے جس سے بلڈ گلوکوز کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے، جس سے ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل نیچر سائنٹیفک رپورٹس میں شائع ہوئے۔