ذیابیطس
ناشتہ نہ کرنے کی عادت ذیابیطس ٹائپ ٹو جیسے خطرناک مرض کا خطرہ ایک تہائی حد تک بڑھادیتی ہے۔ جرمن ڈائیبیٹس سینٹر کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ صبح کی پہلی غذا کو جزو بدن نہ بنانا ذیابیطس ٹائپ ٹو کا شکار بننے کا امکان 33 فیصد بڑھا دیتا ہے۔ اور یہ صرف ان افراد کے لیے ہے جو کبھی کبھار ایسا کرتے ہیں۔ ایسے افراد جو ہفتے میں کم از کم 4 دن ناشتہ نہیں کرتے، ان میں یہ خطرہ ناشتے کرنے والوں کے مقابلے میں 55 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ محققین کے خیال میں اس کی وجہ یہ ہے کہ جو لوگ ناشتہ نہیں کرتے، وہ دن میں ناقص غذا کا زیادہ استعمال کرسکتے ہیں۔
بالوں سے محرومی
ناشتہ دن کی اہم ترین غذا ہے جو بالوں کی جڑوں کی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتی ہے، کم پروٹین والی غذا کا استعمال بالوں کی نشوونما کے لیے ضروری عناصر پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے جس سے بال گرنا شروع ہوجاتے ہیں اور گنج پن کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے۔
سانس کی بو
ناشتہ نہ کرنا صرف صحت کے لیے ہی نقصان دہ نہیں بلکہ یہ سماجی زندگی پر بھی اثرانداز ہوتا ہے کیونکہ اس عادت کے نتیجے میں سانس میں بو جیسے مسئلے کا سامنا ہوسکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ناشتہ نہ کرنے سے لعاب دہن بننے کا عمل متحرک نہیں ہوپاتا، جس سے زبان پر بیکٹریا کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے جو اس مسئلے کا باعث بنتا ہے۔
ذہنی تناﺅ اور چڑچڑا پن
ناشتہ نہ کرنے یا طویل وقت تک بھوکے رہنے سے مزاج بری طرح متاثر ہوتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ ناشتہ کرنے کے عادی ہوتے ہیں، ان کا مزاج دن کی پہلی غذا سے دوری اختیار کرنے والوں کے مقابلے میں زیادہ خوشگوار ہوتا ہے۔ ناشتہ نہ کرنے سے بلڈشوگر لیول بھی گرتا ہے جو کہ چڑچڑے پن کا باعث بنتا ہے۔دوسری جانب ایک تحقیق کے مطابق ناشتہ نہ کرنے پر جسم میں تناﺅ بڑھانے والے ہارمون کورٹیسول کا اخراج بڑھتا ہے یا یوں کہہ لیں کہ ناشتہ نہ کرنا جسم کے لیے پرتناﺅ ایونٹ ہوتا ہے۔ جسم میں کورٹیسول کی مقدار میں اضافے سے متعدد منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں، جیسے جسمانی وزن بڑھنا، جسمانی دفاعی نظام کمزور ہونا، مختلف امراض کا خطرہ بڑھنا اور بلڈ شوگر لیول میں عدم توازن وغیرہ۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔