دنیا

بندوق والوں کے سامنے آئین کی کتاب پڑھنے والی بہادر لڑکی

یونیورسٹی میں گریجوئیشن کرنے کی خواہش مند لڑکی نے درجنوں اہلکاروں کے سامنے خاموشی سے آئین کے آرٹیکل 4 کو پڑھا۔

مشرقی یورپ اور شمالی ایشیا کے سنگم پر واقع یوروشیائی ملک روس میں بندوق تھامے پولیس اہلکاروں کے سامنے آئین کی کتاب پڑھنے والی نوجوان لڑکی کو دنیا کے لوگ بہادر لڑکی قرار دے رہے ہیں۔

روس کی 17 سالہ اولگا مسک نے دراصل گزشتہ ماہ 27 جولائی کو روس کے دارالحکومت ماسکو میں ہونے والے مظاہرے میں شرکت کی تھی اور اس دوران وہ دوسرے مظاہرین سے ہٹ کر آئین کی کتاب پڑھتی نظر آئیں۔

اولگا مسک نے بندوق اور دیگر ہتھیار تھامے کھڑے ہوئے پولیس اہلکاروں کے سامنے اس وقت روس کے 1993 کے آئین کو پڑھنا شروع کیا جب دیگر مظاہرین پولیس اہلکاروں سے دور کھڑے نعرے بازی کر رہے تھے۔

بندوقیں تھامے درجنوں پولیس اہلکاروں کے سامنے بے خوف ہوکر روسی آئین کی کتاب پڑھنے والی لڑکی کی تصاویر دیکھتے ہی دیکھتے دنیا میں وائرل ہوگئیں اور دنیا بھر کے سیاسی، سماجی اور اظہار رائے کی آزادی پر یقین رکھنے والے افراد نے انہیں بہادر قرار دے دیا۔

اولگا مسک حکومت کی جانب سے لوگوں کو انتخابات میں حصہ لینے سے روکنے کے خلاف ہونے والے مظاہرے میں شریک تھیں—فوٹو: VERA OLEINIKOVA

لوٹاویا کی ویب سائٹ میڈوزا کے مطابق اولگا مسک کی پولیس کے سامنے آئین کی کتاب پڑھنے کی تصاویر دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئیں اور دنیا بھر میں ان کی تصاویر کو ہزاروں افراد نے شیئر کرتے ہوئے انہیں بہادر لڑکی قرار دیا۔

بندوقیں تھامے اہلکاروں کے سامنے کتاب پڑھنے والی نوجوان لڑکی کو روس کی جمہوریت کا خوبصورت چہرا بھی قرار دیا گیا اور ان کے پرامن اور منفرد مظاہرے کی تعریف کی گئی۔

اولگا مسک کی یہ تصویر فوٹوگرافر الیکسی ابانین نے کھینچی تھیں جو دیکھتے ہی دیکھتے نہ صرف سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں بلکہ ان کی تصاویر دنیا بھر کی نیوز ویب سائٹس اور اخبارات کی زینت بھی بنیں۔

پولیس والوں کے سامنے آئین کی کتاب پڑھنے والی لڑکی کی تصاویر وائرل ہوگئیں—فوٹو: اے پی

دنیا بھر میں تصاویر وائرل ہونے کے بعد اولگا مسک نے برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کو بتایا کہ انہوں نے بندوقیں تھامے پولیس اہلکاروں کے سامنے روسی آئین کے آرٹیکل 4 کو پڑھنا شروع کیا تھا۔

نوجوان لڑکی کے مطابق آئین کا آر ٹیکل 4 روس کے ہر شہری کو پرامن مظاہرہ یا احتجاج کرنے کی اجازت دیتا ہے جب کہ یہی آر ٹیکل ہر شہری کو انتخابات میں حصہ لینے کےلیے بھی آزاد قرار دیتا ہے۔

اولگا مسک کا کہنا تھا کہ وہ کسی سیاسی پارٹی یا کسی سیاسی ایجنڈا کی حامی نہیں ہیں، تاہم وہ چاہتی ہیں کہ روس میں ہر شہری سیاسی طور پر آزاد ہو اور ملک میں جمہوریت پھیلے۔

اولگا مسک نے بہادری سے پولیس اہلکاروں کو آئین کے آرٹیکل 4 کو بھی دکھایا——فوٹو: VERA OLEINIKOVA

اولگا مسک کے مطابق جب انہوں نے پولیس اہلکاروں کے سامنے آئین پڑھنا شروع کیا تو کسی نے انہیں کچھ نہیں کہا، تاہم جب وہ مظاہرہ ختم کرنے کے بعد بس کے ذریعے گھر جا رہی تھیں تو انہیں گرفتار کیا گیا۔

اولگا مسک کو پولیس نے 12 گھنٹے تحویل میں رکھنے کے بعد رہا کیا اور ان پر 350 امریکی ڈالر جرمانہ بھی عائد کیا۔

ماسکو میں مظاہرے کیوں ہو رہے ہیں؟

بعد ازاں پولیس نے اولگا مسک کو گرفتار کرکے 12 گھنٹے تحویل میں بھی رکھا—اسکرین شاٹ/ یوٹیوب

روسی دارالحکومت ماسکو میں گزشتہ چند ہفتوں سے مظاہرے جاری ہیں اور ان مظاہروں کے دوران ہونے والی کشیدگی کے دوران اب تک متعدد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔

پولیس نے ان مظاہروں میں شامل ہونے والے سیاسی قائدین کو بھی گرفتار کرکے جیل منتقل کردیا ہے۔

یہ مظاہرے جون میں اس وقت شدت اختیار کر گئے جب حکومت نے متعدد سیاسی رہنماؤں کو رواں برس ستمبر میں ماسکو کی شہری اسمبلی کے طے شدہ انتخابات میں حصہ لینے سے روکنے کے لیے ہتھکنڈے استعمال کرنا شروع کیے۔

متعدد سیاسی رہنماؤں کے مطابق حکومت انہیں رواں برس ستمبر میں طے شدہ ماسکو کے انتخابات میں حصہ نہ لینے سے روکنے کی کوشش کر رہی ہے، تاہم حکومت ان الزامات کو مسترد کرتی ہے۔

حکومت کے مطابق گرفتار کیے گئے لوگ پرتشدد مظاہروں میں ملوث ہیں۔

مظاہروں کے دوران کئی سیاسی رہنماؤں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے—فائل فوٹو: اے پی