پاکستان Sendai Framework for Disaster Risk Reduction 2015-2030 اختیار کرچکا ہے، جو کہ پائیدار تعمیر کے لیے مؤثر منصوبہ فراہم کرتا ہے۔ اگرچہ پائیدار پلاننگ کے مالی اخراجات پر غیر معمولی لاگت آئے گی لیکن ان اقدامات سے تباہ کاریوں کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات میں زبردست کمی لائی جاسکے گی۔ پائیدار پلاننگ کو مرکزی دھارے کی پلاننگ اور شہری ترقی کا ایک جزو بنا دینا چاہیے۔ ہمارے اداروں کو چاہیے کہ وہ تباہ کاریوں سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات کی پیش بینی کریں اور ان تمام کمزوریوں کو سمجھیں جو ایک عرصے سے شہری دباؤ کے باعث سامنے آئی ہیں۔
چونکہ یہ ایک اجتماعی چیلنج ہے اس لیے شراکت داری کے ساتھ کام کرنے کی نہایت ضرورت ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنا صرف ریاست کی ذمہ داری نہیں ہے۔ سول سوسائٹی انفرادی حیثیت میں کام کرنے کے بجائے پائیدار تعمیرات میں ریاست کا ہاتھ بٹائے۔ مثلاً، سول سوسائٹی مہم چلانے اور خطرے کی زد میں رہنے والے گروہوں کے پاس جا کر سیلاب کے دوران نقصان کے امکانات کو کم سے کم کرنے کے لیے ضروری ہدایات کی فراہمی کا کام انجام دے سکتی ہیں۔
ہمیں اپنے اندر پھر سے احساس ’برادری‘ پیدا کرنا ہوگا۔ ہمیں خود سے ذمہ داری لینی ہوگی اور اپنے اپنے علاقوں کے سفیر کے طورپر کردار ادا کرنا ہوگا۔ ہمیں رابطوں کے ایسے ذرائع اور میکینیزم کی ضرورت پڑے گی جس کی مدد سے خطرے کی زد میں رہنے والے گروہوں کو یہ معلوم ہو کہ انہیں کہاں سے مدد مل سکتی ہے۔ ہمیں لوگوں کے اندر تباہ کاریوں سے تحفظ، مشکلات کا سامنا کرنے کے بعد پھر سے اٹھ کھڑے ہونے اور ذمہ دار شہری بننے کی سوچ اور چاہ کو فروغ دینا ہوگا۔
بطور ادارے، شہر اور برادریاں، ہمیں اپنی تیاری بہتر رکھنی چاہیے اور ایک پائیدار مستقبل کو یقینی بنانے کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ مضمون 5 اگست 2019ء کو شائع ہوا۔