یہ دعویٰ امریکا کی انڈیانا یونیورسٹی ہیلتھ کے یورولوجسٹ ڈاکٹر مارسیلینو ریورا نے کیا۔
ان کے مطابق اگر رات کو نیند میں ایک بار اٹھ کر ٹوائلٹ کا رخ کرنا پڑے تو یہ آپ کے لیے نارمل ہوسکتا ہے۔
گردوں کا بنیادی کام دوران خون میں موجود زہریلے مواد کو خارج کرنا ہوتا ہے اور یہ مواد پیشاب کے راستے جسم سے باہر نکلتا ہے اور یہ عمل مسلسل جاری رہتا ہے، یہی وجہ ہے کہ دن میں 2 سے 4 گھنٹوں میں ٹوائلٹ کا ایک چکر لگ جاتا ہے، مگر اس کا انحصار پانی کے استعمال پر ہوتا ہے، مگر رات کو جسم ہارموجز خارج کرکے دن سے زیادہ پیشاب کا اجتماع کرتا ہے تو اس لیے اکثر رات کو اٹھ کر ٹوائلٹ کا رخ نہیں کرنا پڑتا۔
تاہم اگر آپ کو رات میں ایک سے زائد بار پیشاب کے لیے اٹھنا پڑتا ہے تو پھر ضرور غور کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
اس کی چند عام وجوہات درج ذیل ہیں۔
زیادہ مقدار میں پانی کا استعمال، خصوصاً سونے کے وقت سے قبل
یہ تو آسانی سے سمجھ یں آنے والی بات ہے، اگر آپ سونے کے لیے لیٹنے سے چند گھنٹے قبل متعدد گلاس پانی پی لیں گے، تو گردے بھی اپنا کام فعال انداز سے کریں گے اور رات کو ٹوائلٹ کا رخ کرنا پڑے گا۔ اگر آپ کو اس مسئلے کا سامنا ہے تو سونے سے 2 سے 3 گھنٹے قبل پانی کا استعمال ترک کرکے اس مسئلے کی روک تھام کی جاسکتی ہے۔
مخصوص ادویات
مختلف ادویات جیسے ہائی بلڈ پریشر کے لیے لی جانے والی ادویات کے نتیجے مین یہ مسئلہ لاحق ہوسکتا ہے یا سکون آور ادویات کا بھی یہ سائیڈ ایفیکٹ دیکھنے میں آتا ہے۔
چائے یا کافی کا زیادہ استعمال
مشروبات جیسے کافی، چائے یا کولڈ ڈرانکس وغیرہ زیادہ مقدار میں پینا بھی اس مسئلے کی وجہ بن سکتا ہے، ان مشروبات کے استعمال سے جسم میں نمک اور پانی کی مقدار بڑھتی ہے اور گردوں ان کی صفائی کرتا رہتا ہے جس کے باعث رات کو کئی بار ٹوائلٹ کے چکر لگانا پڑسکتے ہیں۔
دوران نیند سانس کے مسائل
اگر رات بھر میں کئی بار ٹوائلٹ جانے کے لیے اٹحنا پڑتا ہے تو یہ نیند کے ایک عام عارضے کی علامت ہوسکتا ہے، جس کے دوران سوتے ہوئے سانس چند لمحوں کے لیے رک جاتی ہے، جسے obstructive sleep apnea کہا جاتا ہے۔ درحقیقت اس عارضے کے 84 فیصد مریضوں کو بار بار رات کو ٹوائلٹ کا رخ کرنا پڑتا ہے جبکہ اس عارضے کا شکار ہر عمر کے افراد کے افراد ہوسکتے ہیں، اس کی دیگر علامات میں اٹھنے پر گلا خشک ہونا یا سوجن، بے آرام نیند، بلند و بالا خراٹے، صبح اٹھنے پر سردرد یا چڑچڑا پن وغیرہ۔
حمل
حاملہ خواتین کو معمول سے زیادہ پیشاب کے تجربے کا سامنا ہوتا ہے، جس کی وجہ دوران حمل ایک ہارمون کی مقدار بڑھ جاتا ہے جس سے گردوں کی جانب دوران خون بڑھ جاتا ہے اور مثانے پر دباﺅ بڑھ جاتا ہے۔
عمر
عمر بڑھنے سے لوگوں کے مثانے کی گنجائش گھٹنے لگتی ہے، تو کم مقدار میں پانی پینا بھی ٹوائلٹ کے زیادہ چکر لگانے پر مجبور کردیتا ہے۔ ماہرین کے مطابق عمر بڑھنے کے ساتھ لوگوں کی نیند زیادہ گہری نہیں رہتی تو پیشاب کی ضرورت آسانی سے بیدار کردیتی ہے۔
ٹانگوں کی سوجن
اگر آپ کو پیر کے زیریں حصے میں سوجن کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے تو یہ بھی رات کو کئی بار پیشاب آنے کی وجہ ہوسکتی ہے، ایسے افراد جب سونے کے لیے لیٹتے ہیں، تو ٹانگوں میں موجود سیال دوران خون میں جانا شروع ہوتا ہے، جسے گردے فلٹر کرتے ہیں اور پیشاب آنے لگتا ہے۔ اس مسئلے کا حل سونے سے قبل ٹانگوں کو بستر کی سطح سے کچھ بلند کردینا ہے ، ویسے ٹانگوں کے نچلے حصے میں سوجن خون کی شریانوں سے جڑے امراض کی علامت بھی ہوسکتی ہے۔
پیشاب کی نالی میں سوزش
اگر رات کو پیشاب کے لیے اٹھنے پر جلن کا احساس ہو یا اس کی شدت بہت زیادہ لگے تو یہ پیشاب کی نالی میں سوزش یا مثانے پھیلنے کی علامت ہوسکتی ہے۔
ذیابیطس کا عندیہ
جب آپ ذیابیطس کے شکار ہوجائیں تو آپ کا جسم خوراک کو شوگر میں تبدیل کرنے میں زیادہ بہتر کام نہیں کرپاتا جس کے نتیجے میں دوران خون میں شوگر کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور جسم اسے پیشاب کے راستے باہر نکالنے لگتا ہے، یعنی ٹوائلٹ کا رخ زیادہ کرنا پڑتا ہے۔ تاہم اس مرض کے شکار اکثر افراد اس خاموش علامت سے واقف ہی نہیں ہوتے اور نہ ہی اس پر توجہ دیتے ہیں۔ خاص طور پر رات کو جب ایک یا 2 بار ٹوائلٹ کا رخ کرنا تو معمول سمجھا جاسکتا ہے تاہم یہ تعداد بڑھنے اور آپ کی نیند پر اثرات مرتب ہونے کی صورت میں اس پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
کب ڈاکٹر سے رجوع کریں؟
اگر آپ کو رات کو پیشاب آنے پر پریشان ہے تو اپنی دن بھر میں پانی کی مقدار اور پیشاب کی تعداد کو کاغذ پر درج کرنا چاہیے، اگر 24 گھنٹے کے دوران 8 بار سے زیادہ ٹوائلٹ کا رخ کرنا پڑا تو یہ بہت زیادہ ہے، خصوصاً اگر عمر 65 اور 70 سال کے درمیان ہو اور رات کو 2 بار سے زیادہ ٹوائلٹ جانا پڑے تو ڈاکٹر سے ضرور رجوع کرنا چاہیے۔