لفظوں کے استعمال کے تھوڑے بہت فن اور پیچیدہ مسائل کو آسان کرنے کے ہنر میں میری قسمت کمال کی رہی ہے۔ میں ہمیشہ سے مطالعے کا شوقین بھی رہا اور جیسے جیسے زندگی آگے بڑھتی رہی کھانا پکانا میرا ایک سنجیدہ مشغلہ سا بن گیا۔
ریٹائرمنٹ کی عمر مقرر کرنے کی وجہ دراصل جونئر افسران کے لیے ترقی کے مواقع فراہم کرنا اور سرکاری محکموں میں نئے خیالات لانا ہے۔ اگر کوئی باس طویل عرصے تک عہدے پر فائز رہے تو پہلے سے سخت گیر دفتری سوچ مزید جوش و ولولے سے عاری ہوجاتی ہے۔
اس کے علاوہ، ہم سب کی زندگیوں میں ایک ایسا وقت آتا ہے جب جسم پہلے جیسا فٹ نہیں رہتا اور ذہن کی تیزی اور توجہ کی صلاحیت مدھم سی پڑجاتی ہے۔
آرمی چیف جیسی چند محنت طلب ملازمتوں میں یہ عناصر کارکردگی کے لیے نہایت اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔
خوش قسمتی سے ہماری سپریم کورٹ کے جج صاحبان اپنی مدت ملازمت میں 65 برس کی عمر کے بعد مزید توسیع حاصل نہیں کرسکتے۔ حالانکہ ان کے امریکی ہم منصب تاحیات یہ کام انجام دیتے ہیں یا پھر اپنی منشا کے مطابق کبھی بھی ریٹائرمنٹ لے سکتے ہیں۔
اگرچہ ہم جنرل باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے بارے میں بات کر رہے ہیں، لیکن ہم یہ جان کر خوش ہوسکتے ہیں کہ ہمارے کئی حالیہ چیف جسٹس صاحبان اپنی مدت ملازمت میں توسیع حاصل نہیں کرپائے۔ ذرا تصور کیجیے کہ اگر افتخار چوہدری اب بھی چیف جسٹس ہوتے...
یہ مضمون 31 اگست 2019ء کو ڈان اخبار میں شائع ہوا۔