انڈونیشیا میں لڑکیوں کی شادی کے لیے نیا قانون منظور
مسلم آبادی والے دنیا کے سب سے بڑے ملک انڈونیشیا کے پارلیمنٹ نے شدید تنقید کے بعد لڑکیوں کی شادی کے لیے نئے قانون کی منظوری دے دی۔
نئے قانون کے تحت اب انڈونیشیا میں لڑکیوں کی شادی کی قانونی عمر 19 برس ہوگی۔
قانون میں ترمیم سے قبل انڈونیشیا میں لڑکیوں کے لیے شادی کی عمر کی حد 16 برس مقرر تھی لیکن اگر والدین اور لڑکی کی رضامندی ہو تو لڑکیاں اس سے کم عمر میں بھی شادیاں کر سکتی تھیں۔
انڈونیشیا کا شمار دنیا کے ان 10 بڑے ممالک میں ہوتا ہے، جہاں لڑکیوں کی کم عمری میں شادیاں کر دی جاتی ہیں۔
اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ’یونیسیف‘ کے مطابق انڈونیشیا میں ہر چوتھی لڑکی کی شادی ان کے 18 برس کی عمر کو پہنچنے سے قبل کردی جاتی ہے جب کہ ایک فیصد لڑکیوں کی شادی 15 برس کی عمر سے قبل ہوجاتی ہے۔
انڈونیشیا میں عام طور پر زائد العمر مرد حضرات کی شادی کم عمر لڑکیوں سے کی جاتی ہے، جس وجہ سے نوزائیدہ بچوں کی اموات سمیت خواتین کی قبل از وقت اموات کی شرح میں اضافہ دیکھا گیا تھا۔
لڑکیوں کی انتہائی کم عمری میں شادی کی وجہ سے سماجی تنظیموں سمیت عالمی ادارے بھی انڈونیشیا کی حکومت پر کڑی تنقید کرتے تھے اور حکومت سے شادی سے متعلق قوانین کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ انڈونیشیا کے پارلیمنٹ کی جانب سے جاری بیان میں اس بات کی تصدیق کی گئی کہ شادی قوانین میں تبدیل کرکے لڑکیوں کے لیے شادی کی کم سے کم عمر 19 برس کردی گئی ہے۔