Dawn News Television

اپ ڈیٹ 23 ستمبر 2019 04:32pm

ڈرائیونگ کے دوران فون کا استعمال پکڑنے کیلئے نئی ٹیکنالوجی

آسٹریلوی ریاست میں عوام کو گاڑی چلاتے ہوئے اسمارٹ فونز کے استعمال سے روکنے کے لیے نئی ٹیکنالوجی کے استعمال کا آغاز کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق نیو ساؤتھ ویلز کے وزیر برائے روڈز، اینڈریو کونسٹانس کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا میں سب سے زیادہ آبادی والے شہر نے دنیا میں پہلی مرتبہ گاڑی چلاتے ہوئے موبائل کا استعمال کرنے والے ڈرائیورز کو سزا دینے کا آغاز کردیا۔

واضح رہے کہ سڑکوں پر گاڑی چلاتے ہوئے اسمارٹ فونز کے استعمال سے ہونے والے حادثات کی بڑھتی ہوئی تعداد پر روڈ سیفٹی کے ماہرین نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ماہرین کا کہا ہے کہ غیر قانونی طور پر موبائل کا استعمال کرنے والے ڈرائیورز کے ساتھ پیش آنے والے حادثات میں اضافہ ہورہا ہے۔

مزید پڑھیں: گاڑی چلاتے ہوئے موبائل کا استعمال، ڈیوڈ بیکہم پر ڈرائیونگ کی پابندی

وزیر کا کہنا تھا کہ 'ڈرنک اینڈ ڈرائیو کے حوالے سے عوام میں کوئی شکوک و شبہات نہیں تاہم میری تشویش یہ ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ سب کو معلوم ہو کہ دوران ڈرائیونگ موبائل فون کے استعمال کرنے پر آپ کہیں بھی پکڑے جاسکتے ہیں'۔

حکومت نے دسمبر تک ریاست بھر میں 45 موبائل فون پکڑنے والے کیمرے نصب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ہر یونٹ میں 2 کیمرے ہوں گے جن میں سے ایک گاڑی کی نمبر پلیٹ بتائے گا اور دوسرے سے گاڑی کے ونڈ اسکرین کے ذریعے یہ دیکھا جائے گا کہ ڈرائیور اپنے ہاتھوں سے کیا کر رہا ہے۔

یہ یونٹس آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا استعمال کرتے ہوئے موبائل فون کا استعمال کرنے والے ڈرائیورز کی نشاندہی کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں ٹریفک کے مسائل اور یورپ میں ان کا حل

تصاویر کے ذریعے نشاندہی کیے گئے افراد کی انسانی آنکھوں کے ذریعے مزید تصدیق کی جائے گی جس کے بعد گاڑی کے مالک کو 344 آسٹریلوی ڈالر (232 ڈالر) کا جرمانہ بھیج دیا جائے گا۔

چند کیمروں کو سڑکوں پر مستقل نصب کیا جائے گا جبکہ دیگر کو ٹرائل کی بنیاد پر ریاست بھر میں مختلف مقامات پر لگایا جاتا رہے گا۔

اس سے قبل ریاست میں 6 ماہ کی ٹرائل کی بنیاد پر لگائے گئے 2 کیمروں میں 85 لاکھ گاڑیاں چیک کی گئیں جن میں ایک لاکھ ڈرائیورز کو موبائل ہاتھ میں لیے دیکھا گیا جبکہ ایک ڈرائیور کو اپنا موبائل اور آئی پیڈ دونوں ایک ساتھ استعمال کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔

Read Comments