اس سے بڑھ کر مہربان یا خطا بخش، یا تاخیر پسند اعلامیہ آپ نے کبھی دیکھا یا سنا ہے؟ یوں محسوس ہوتا ہے کہ اقوام متحدہ سے ڈرون اور میزائل حملوں کی تحقیقات کا مطالبہ کرکے جان بوجھ کر معاملے میں تاخیر کی جارہی ہے۔ نہ سعودی ولی عہد اور نہ ہی عمران خان کو یہ بات یاد آئے گی کہ بینظیر بھٹو کی موت کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کے 3 رکنی کمیشن نے 9 ماہ کا وقت لیا تھا، مگر اتنا وقت لینے کے بعد بھی کمیشن نے تحقیقات کا نتیجہ یہ نکالا کہ ’سنجیدہ اور قابلِ بھروسہ فوجداری تحقیقات کی ذمہ داری پاکستانی حُکام پر ہی عائد ہوتی ہے۔‘
ایک عاجزانہ سا سوال یہ ہے کہ سعودیوں نے ہمارے نمائندگان پر دل اور بٹوے کھول کر جو فیاضیاں کیں ان سے انہیں کیا حاصل ہوتا ہے؟ اور ہمارے رہنما خوشامدانہ احسان مندی کے چکر میں خود کو اتنا کیوں جھکا دیتے ہیں؟
افواہیں گردش میں ہیں کہ سعودی والے پس پردہ اپنے پرانے پسندیدہ رہنما نواز شریف کو آزاد کروانے کی کوششوں میں مصروف ہیں، جو ایک بار پھر جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں۔ وزیرِاعظم عمران خان نے قسم اٹھائی ہوئی ہے کہ وہ کسی صورت انہیں رہا نہیں کریں گے۔ تاہم ان کا ریکارڈ دیکھنے پر معلوم ہوتا ہے کہ جب کبھی بھی ضرورت پڑجائے تو وہ یوٹرن لینے سے گریز نہیں کرتے۔
دوسری طرف اس ایک خاصیت پر نواز شریف کی اہلیت میں اضافہ ہوسکتا ہے جو ان کے جانشین کو ابھی تک حاصل نہیں ہوئی ہے۔ جناب وہ 2 بار سزا یافتہ ہوچکے ہیں۔
یہ مضمون 26 ستمبر 2019ء کو شائع ہوا۔