Dawn News Television

اپ ڈیٹ 10 اکتوبر 2019 10:42am

کیا یہ آرٹ ورک فحش ہے؟

فرانسیسی دارالحکومت پیرس یوں تو دنیا بھر کے سیاحوں کی توجہ کا مرکز رہتا ہے، تاہم حال ہی میں وہاں بنائے گئے نئے آرٹ ورک سے مقامی لوگ پریشان دکھائی دے رہے ہیں۔

اگرچہ حال ہی میں نصب کیا گیا آرٹ مجسمہ اتنا پریشان کن نہیں ہے، تاہم منفرد آرٹ ورک کے مجسمے کا افتتاح کیے جانے کے بعد مقامی لوگوں میں ایک نئی بحث چھڑ گئی اور کئی افراد اور اداروں نے مجسمے کو ’فحش‘ قرار دے دیا۔

برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کے مطابق امریکی آرٹسٹ 64 سالہ جیف کونز کی جانب سے بنائے گئے 41 فٹ لمبے مجسمے کو گزشتہ ہفتے عوام کے لیے کھولا گیا، تاہم اسے کھولے جانے کے بعد اس پر ایک نئی بحث چھڑ گئی۔

بعض افراد نے مجسمے کو ننگا قرار دیا—فوٹو: ٹوئٹر

جہاں کئی افراد نے جیف کونز کے مجسمے کو امن اور محبت کی نشانی قرار دیا، وہیں متعدد افراد نے اسے فحش اور انتہائی نامناسب آرٹ بھی قرار دیا۔

جیف کونز کی جانب سے بنائے گئے مجسمے کو پیرس کے معروف ترین شانزے لیزے اوینیو کے قریب ایک پارک گارڈن میں نصب کیا گیا ہے، جہاں 2015 میں دہشت گردی بھی ہوئی تھی۔

یہ مجسمہ دراصل 2015 میں پیرس کے 6 مختلف مقامات پر ہونے والے حملوں میں مارے جانے والے افراد کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے نصب کیا گیا ہے۔

مجسمے کو بنانے والے امریکی آرٹسٹ کے مطابق انہوں نے اس مجسمے کو 2015 کے حملوں میں مارے جانے والے افراد اور ان کے لواحقین کو امریکیوں کی جانب سے خراج تحسین پیش کرنے کے لیے بنایا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ مجسمے کے ذریعے پیرس اور فرانس کے متحد ہونے اور واپس زندگی میں لوٹنے کا اشارہ دیا گیا ہے اور ساتھ ہی یہ مجسمہ امریکا و فرانس کے لوگوں کے تعلقات کی عکاسی بھی کرتا ہے۔

تاہم جیف کونز کے اس مجسمے کو بعض افراد نے ’فحش‘ قرار دیتے ہوئے اسے انسانی جنسی اعضا سے تشبیہہ دی۔

پیرس کی میئر سمیت کئی اہم شخصیات نے مجسمے کی تعریف کی—فوٹو: ٹوئٹر

بعض فرانسیسی ویب سائٹس نے بھی مجسمے کو فحش اور نامناسب قرار دیا جب کہ ٹوئٹر پر بھی کئی نوجوان افراد نے اسے ننگا آرٹ قرار دیا۔

کچھ افراد کا کہنا تھا کہ اس مجسمے کے نصب کیے جانے کے بعد اب وہ پیرس شہر کے اس حصے میں کبھی نہیں جائیں گے۔

مجسمے کا افتتاح گزشتہ ہفتے کیا گیا تھا—فوٹو: ٹوئٹر

دوسری جانب کئی افراد نے مجسمے کی تعریف بھی کی اور کہا کہ مجسمہ ایک شخص جانب سے پھولوں کا گلدستہ تھامنے کو بیان کر رہا ہے۔

اس مجسمے کو آرٹسٹ ’ٹیولپ کا گلدستہ‘ کا نام دیا ہے، جس میں ایک انسانی ہاتھ میں پھولوں سے مشابہت رکھنے والے رنگا رنگ اسٹیل کے ٹیولپ دیے گئے ہیں۔

خیال رہے کہ پیرس میں نومبر 2015 کو بیک وقت 6 جگہوں پر حملوں میں ابتدائی طور پر 130 کے قریب افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے، ان حملوں کو پیرس میں ہونے والے سب سے بڑی دہشت گردی قرار دیا گیا تھا۔

حملوں میں 130 کے قریب افراد ہلاک ہوگئے تھے—فوٹو: اے پی

Read Comments