ڈاکٹر طاہرہ ایک Lactation consultant ہیں، ان کا نئی ماؤں کو مشورہ ہے کہ آپ احتیاطی تدابیر کے ساتھ اپنے بچے کو دودھ پلاسکتی ہیں۔ دودھ پلانے سے پہلے اپنے جسم کو اچھی طرح سے صاف کرلیں، اور اگر کورونا کے حوالے سے کوئی علامات ظاہر ہونے لگیں تو ماسک پہن لیجیے ورنہ اس کی بھی ضرورت نہیں۔
ہم تاریخ کے ایک اہم ترین دور سے گزر رہے ہیں، ہمارا دانشمندانہ رویہ ہی ہمیں تاریخ میں زندہ رکھے گا لیکن اگر ہم نے اپنی روایتی لاپرواہی، بددیانتی اور بدعقلی کی روش جاری رکھی تو یقین جانیے کہ ہماری جگہ کہیں تاریخ کے کوڑے دان میں ہوگی۔
مشہور صحافی، مصنف اور شاعر محمود شام نے بھی اس مرض کی کیا خوب ترجمانی کی ہے
عجب مرض ہے جس کی دوا ہے تنہائی
بقائے شہر ہے اب شہر کے اجڑنے میں
کل جب عالمی سطح پر ماؤں کا عالمی دن منایا گیا تو کیا کسی نے کبھی سوچا تھا کہ ایک دن ایسا بھی آئے گا جب ماں بچوں کو خود سے لپٹانے اور ان کا ماتھا چومنے سے گریز کرے گی۔ اسے اپنا نہیں بچوں کی صحت اور زندگی کا خیال بچوں کو خود سے دُور رکھنے پر مجبور کرے گا۔ کیا ان ماؤں کی بے بسی کا کوئی اندازہ لگا سکتا ہے!
ان مختلف حالات میں ماں کے دن کو منانے کا انداز بھی مختلف ہونا چاہیے۔ اس سال اپنی ماں کے ساتھ اردگرد موجود ہر ماں کا خیال رکھیے خصوصاً وہ جو پہلی بار اس تجربے سے گزر رہی ہیں۔
ہسپانوی مصنف گبریل گریشیا نے اپنا شہرہ آفاق ناول 'وبا کے دنوں میں محبت' (Love in the Time of Cholera) لکھ کر نوبل انعام حاصل کیا تھا۔ ہم اگر ناول نہ بھی لکھ سکیں تب بھی شاید وبا کے ان دنوں میں ماؤں سے محبت کی کچھ انوکھی داستانیں رقم کرجائیں۔