چائے یا کافی ہائی بلڈپریشرکے لیے نقصان دہ نہیں۔تحقیق
پیرس: فرانسیسی سائنسدان ڈاکٹر برونو پانیر نے دس سالہ تحقیق کے بعد یہ نتیجہ اخز کیا کہ زیادہ چائے یا کافی پینے والوں کا بلڈ پریشر ان لوگوں سے نسبتاً کم رہتا ہے جو زندگی میں کبھی انھیں ہاتھ نہیں لگاتے ہیں۔
ڈاکٹر برونو پانیر نے یہ نتیجہ یورپین سوسائٹی آف ہائپرٹینشن 2013 کے ایک اجلاس میں پیش کیاجو جون میں پیرس کے شہر میلان میں ہوا۔
انھوں نے اپنی تحقیق میں یہ جاننے کی کوشش کی کہ زیادہ کیفین استعمال کرنے سے بلڈ پریشر کے مرض پر کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
یہ تحقیق پریوینٹیواینڈکلینیکل انویسٹی گیشن آف پیرس میں کی گئی جس میں ڈاکٹر پانیر نے 16 برس سے95 برس کے 180,000 مرد اور خواتین کو شامل کیا اور 2001ء سے 2011ء کے درمیانی عرصے میں ان تمام لوگوں کا باقاعدگی سے طبی معائنہ ریکارڈ کیا گیا۔
تحقیق کا حصہ بننے والوں سے سوال کیا گیا تھا کہ وہ دن میں کتنی بار چائے یا کافی پیتے ہیں ؟جوابات کی روشنی میں انھیں تین علحیدہ علحیدہ گروپوں میں تقسیم کیا گیا، پہلے گروپ میں دن میں 4 کپ سے زیادہ چائے یا کافی پینے والوں کو شامل کیا گیا۔ دوسرے گروپ میں ان لوگوں کو شامل کیا گیا جو دن میں زیادہ سے زیادہ چارکپ چائے یا کافی پیتے تھے تیسرے گروپ ان لوگوں کا تھاجو کیفین سے پرہیز کرتے ہیں یا انھوں نے کبھی چائے یا کافی نہیں پی تھی۔
نتیجے میں یہ بات ثابت ہوئی کہ دن میں چارکپ سے زیادہ چائے یا کافی پینے کی عادت رکھنے والوں کا بلڈ پریشر اس عرصے میں کم رہا جبکہ ان کی نبض کی رفتار اور دل کی دھڑکن بھی زیادہ نہیں بڑھیں۔
اسی طرح دن میں چار کپ چائے یا کافی پینے والوں کا بلڈ پریشر بھی اس دوران نہیں بڑھا لیکن چائے یا کافی سے پرہیز کرنے والے گروپ میں ہائی بلڈ پریشر کی شکایت پائی گئی اور نبض کی رفتار اوردل کی دھڑکن بھی تیزریکارڈ کی گئی۔
ڈاکٹر پانیرکا کہنا تھا کہ میڈیکل سائنس کی دنیا میں برسوں سے چائے اور کافی کا بلڈ پریشرکے ساتھ باہمی تعلق ہونے یا نہ ہونے پر بحث ہوتی رہی ہے اوربہت سے ڈاکٹروں کی رائے میں زیادہ چائے یا کافی پینا بلڈ پریشر کے مرض کی شدت کو بڑھا دیتا ہے،یہی وجہ ہے کہ ،طبی ماہرین بلڈ پریشر کے مریضوں کے علاج کے دوران انھیں چائے یا کافی کم سے کم استعمال کرنے یا اسے چھوڑنے کی ہدایت کرتے ہیں۔
لیکن ان کی تحقیق کا نتیجہ اس نظریہ کے بر خلاف ہے جو یہ بتاتا ہے کہ چائے یا کافی زیادہ پینے سے بلڈ پریشر ہائی نہیں ہوتا۔
ڈاکٹرپانیر کے مطابق، ممکن ہے کہ ،تحقیق کے نتیجے پر کئی عوامل اثر انداز ہوئے ہوں جن میں چائے میں شامل مقوی فلیوونائیڈ خون کی شریانوں کو آرام دینے میں مدد فراہم کرتا ہو جس کی وجہ سے بلڈ پریشر میں کمی واقع ہوتی ہے یا پھراس کی وجہ خون کی شریانوں کو تقویت پہنچانے والے وہ مرکبات ہو سکتے ہیں جو بھاری مقدار میں چائے اور کافی میں شامل ہیں۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ تحقیق کا نتیجہ یہ ثابت نہیں کرتا کہ زیادہ چائے یا کافی پینے سے بلڈ پریشرمیں کمی واقع ہوتی ہے لیکن یہ ضروربتاتا ہے کہ، معالجین کو ہائپرٹینشن کے مریضوں کو یہ ہدایت دینے کی ضرورت نہیں کہ، وہ چائے یا کافی پینا کم کر دیں یا بند کر دیں ۔