Dawn News Television

اپ ڈیٹ 27 مئ 2020 05:58pm

'ارطغرل غازی' کو پی ٹی وی نے خریدا نہیں، ترکی نے تحفے میں دیا'

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط ڈاکٹر شہباز گِل نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان ٹیلی وژن (پی ٹی وی) پر نشر ہونے والے ترکی کے معروف ڈرامے 'دیریلیش ارطغرل' جسے اردو میں ترجمہ کرکے 'ارطغرل غازی' کے نام سے چلایا جا رہا ہے، اسے پیسوں سے نہیں خریدا گیا۔

ڈاکٹر شہباز گِل نے اپنی ایک ٹوئٹ میں انگریزی اخبار کو دیے گئے اداکارہ ثانیہ سعید کے انٹرویو کی تصویر شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پی ٹی وی نے ترک ڈرامے کو خریدا نہیں بلکہ ترکی نے مذکورہ ڈرامے کو تحفے کے طور پر پاکستان کو دیا۔

ساتھ ہی وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط نے اداکارہ ثانیہ سعید کو مخاطب ہوتے ہوئے لکھا کہ اگر وہ بھی پہلے کی طرح پھر اچھا کام کریں تو اسے بھی نشر کیا جائے گا۔

ڈاکٹر شہباز گِل نے لکھا کہ بات کرنے سے پہلے تحقیق ضروری ہے اور یہ کہ آرٹ و کلچر کے لوگوں کے دل کھلے ہونے چاہیے۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط نے اپنی ٹوئٹ میں مزید لکھا کہ پاکستان میں ماضی میں بھارتی مواد کی بہتات تھی، مگر شکر ہے کہ اب بہتر مواد آیا۔

ڈاکٹر شہباز گِل نے یہ ٹوئٹ اداکارہ ثانیہ سعید اور صبا قمر کی جانب سے انگریزی اخبار کو دیے گئے انٹرویو کے رد عمل میں کہی۔

مذکورہ انٹرویو میں صبا قمر اور ثانیہ سعید نے ارطغرل غازی کی تعریف کی تھی اور کہا تھا کہ مذکورہ ڈرامے سے قبل بھی پاکستان میں ترکی کے ڈرامے نشر کیے جا چکے ہیں اور وہ بھی اتنے ہی مقبول ہوئے۔

صبا قمر کا اسی انٹرویو میں کہنا تھا کہ اگر پاکستان میں بھارت کے ڈرامے اور فلمیں نشر ہو سکتی ہیں تو ترک ڈرامے کیوں نہیں اور یہ کہ پہلے بھی پاکستان میں ترک ڈرامے نشر ہوتے رہے ہیں اور لوگ ایسے ڈراموں کو بڑے شوق سے دیکھتے ہیں۔

انہوں نے مثال دی کہ پاکستان میں ارطغرل غازی سے قبل ترک ڈراما عشق ممون بھی اتنا ہی مقبول ہوا تھا اور اسی طرح بھارتی ڈراما کیوں کہ ساس بھی کبھی بہو تھی اور کہانی گھر گھر کی جیسے ڈرامے بھی اتنے ہی مقبول ہوئے جتنا کہ اب ترک ڈراما ہوا ہے۔

صبا قمر نے واضح کیا کہ دوسروں پر تنقید کرنے سے بہتر ہے کہ شوبز انڈسٹری کے لوگ اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنائیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'دیریلیش ارطغرل' ڈراما خاص کیوں ہے؟

اسی طرح انٹرویو میں ثانیہ سعید نے بھی ارطغرل غازی کی کہانی اور کرداروں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ترک ڈرامے میں خواتین کو بہادر اور جنگجو خواتین کے روپ میں دکھایا گیا ہے جب کہ ڈرامے میں بہادر ترک مردوں کو بھی خواتین کی عزت کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ارطغرل غازی میں جنگجو اور بہادر مردوں کو اپنے فوجیوں اور قریبی مرد رشتے داروں کے مارے جانے پر کمزور ہوتے ہوئے یا روتے ہوئے نہیں دکھایا گیا بلکہ دکھایا گیا ہے کہ جب ان بہادر مرد حضرات کی بیویوں یا خواتین کو کچھ تکلیف ہوتی ہے تو وہ ٹوٹ جاتے ہیں۔

مذکورہ انٹرویو میں جہاں ثانیہ سعید نے ڈرامے کی تعریف کی، وہیں انہوں نے ڈرامے کے مقبولیت سمیت اسے خریدنے کے حوالے سے پی ٹی وی انتظامیہ کا نام لیے بغیر سوالات اٹھائے۔

ثانیہ سعید کا کہنا تھا کہ یہ سوال اہمیت کے حامل ہیں اور پوچھا جانا چاہیے کہ جو پیسے ارطغرل کو خریدنے میں خرچ کیے گئے اگر وہ اس ڈرامے کو خریدنے پر نہ خرچ کیے جاتے تو انہیں اور کہاں اور کیسے خرچ کیا جانا تھا؟

انہوں نے سوال کیا کہ یہ پوچھا جانا چاہیے کہ اس حوالے سے کوئی پالیسی ہے یا نہیں؟ یا صرف وزیر اعظم نے حکم دیا کہ ڈرامے کو خرید لو تو اسے خرید لیا گیا۔

اداکارہ کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں حکومت کو پالیسی بنانے کی ضرورت ہے۔

اداکارہ کے ان ہی سوالات کے جواب میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط ڈاکٹر شہباز گِل نے دعویٰ کیا کہ ارطغرل غازی کو خریدا نہیں گیا بلکہ اسے ترکی نے تحفے کے طور پر پاکستان کو دیا۔

لیکن اطغرل غازی کو پی ٹی وی پر نشر کرنے کے حوالے سے پی ٹی وی کی انٹرنیشنل افیئرز کی سربراہ شازیہ سکندر نے دسمبر 2019 میں عرب نیوز کو بتایا تھا کہ پی ٹی وی نے ترکش ڈرامے کے حقوق ترکی کے سرکاری نشریاتی ادارے ’ٹی آر ٹی‘ سے حاصل کیے ہیں۔

شازیہ سکندر نے اگرچہ تصدیق کی تھی کہ پی ٹی وی نے ارطغرل غازی کے حقوق حاصل کیے ہیں، تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا تھا کہ دونوں نشریاتی اداروں کے درمیان حقوق کے حوالے سے کس طرح کا معاہدہ ہوا؟

مزید پڑھیں: 'ارطغرل غازی' پر پاکستانی شوبز ستارے منقسم

خیال رہے کہ ارطغرل غازی کو پی ٹی وی پر 24 اپریل سے نشر کیا جا رہا ہے اور اس ڈرامے نے پاکستان میں مقبولیت کے نئے ریکارڈز بنائے ہیں اور اسے یوٹیوب پر ہی محض 20 دن میں 21 کروڑ بار دیکھا گیا تھا۔

اس ڈرامے کی کہانی 13ویں صدی میں ’سلطنت عثمانیہ‘ کے قیام سے قبل کی ہے اور اس ڈرامے کی مرکزی کہانی ’ارطغرل‘ نامی بہادر مسلمان سپہ سالار کے گرد گھومتی ہے جنہیں ’ارطغرل غازی‘ بھی کہا جاتا ہے۔

ڈرامے میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح 13ویں صدی میں ترک سپہ سالار ارطغرل نے منگولوں، صلیبیوں اور ظالموں کا بہادری سے مقابلہ کیا اور کس طرح اپنی فتوحات کا سلسلہ برقرار رکھا۔

ڈرامے میں سلطنت عثمانیہ سے قبل کی ارطغرل کی حکمرانی، بہادری اور محبت کو دکھایا گیا ہے، اس ڈرامے کی مجموعی طور 179 قسطیں ہیں۔

Read Comments