لائف اسٹائل

'لوگ مجھے چاہتے ہیں’

'ایسا نہیں کہ آپ شو میں آئیں اور ہم انعام کے طور پر آپ کو بچہ دے دیں گے'
|

ایک طلسماتی ٹی وی میزبان نے پاکستانی ٹی وی پر براہ راست نشر ہونے والے ایک شو میں بے اولاد جوڑوں کو لاوارث بچے دینے پر ہونے والی سخت تنقید کے جواب میں اس بات سے انکار کیا ہے کہ وہ یہ سب ریٹنگ بڑھانے کے لئے کر رہے ہیں بلکہ ان کا اصرار ہے کہ وہ یہ سب، عوام کی فلاح کے لئے کر رہے ہیں-

پاکستانی ٹی وی کے سب سے بڑے اسٹارز میں سے ایک، عامر لیاقت حسین نے اپنے اوپر ہونے والی تنقید پر اے ایف پی سے بات چیت کی- عامر لیاقت حسین، رمضان کے مقدس مہینے میں روزانہ بارہ گھنٹے کے ایک شو کی میزبانی کر رہے ہیں-

ان کا یہ شو، پاکستان بھر میں کڑوڑوں افراد دیکھتے ہیں- شو میں وہ اپنے ناظرین کے لئے مشہور شخصیات کے انٹرویوز لیتے ، گیم شوز کرتے، لکی ڈراز کھیلتے اور ضرورت مندوں کو مفت کھانا فراہم کرتے ہیں- وہ علاقہ جہاں سے یہ شو پیش کیا جاتا ہے روزانہ بے پناہ ٹریفک جام کا شکار ہو جاتا ہے کیونکہ بہت سے ضرورت مند اپنی زندگی بدلنے والا کوئی نہ کوئی انعام ملنے کی امید لئے ہوٹل کے باہر امنڈ آتے ہیں-

تاہم پچھلے دو ہفتوں سے وہ اپنے ناظرین و حاضرین کو بیک وقت حیران و پریشان کرتے ہوئے دو بے اولاد جوڑوں میں دو بچیاں بھی بانٹ چکے ہیں-

سخت عوامی احتجاج اور بینالاقوامی میڈیا کوریج کے بعد انہوں نے اس بات کی سختی سے تردید کی ہے کہ وہ یہ تمام حدیں، رمضان ٹی وی مارکیٹ میں ریٹنگ بڑھانے کے لئے، پار کر رہے ہیں-

اپنے شو کے دوران مختلف وقفوں میں اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا 'یہاں ایسا نہیں کہ والدین شو میں آتے ہیں اور ہم بچے انعام کے طور پر ان کی خدمت میں پیش کر دیتے ہیں- یہ کہنا کہ کون بچہ جیتنا چاہتا ہے، بلکل بیہودہ اور لغو ہے-؟'

عامر کا اصرار ہے کہ دونوں جوڑوں کے بارے میں پہلے سے تسلی کر لی گئی تھی کہ وہ والدین بننے کے اہل ہیں- انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ، ایک ایسے ملک میں جہاں بچوں کے گود لئے جانے کے قوانین کے بارے میں زیادہ آگاہی نہیں، جھولوں میں چھوڑے جانے والے بچوں کے لئے مناسب گھر ڈھونڈنے میں حق بجانب ہیں-

عامر کا کہنا تھا کہ وہ معاشرے میں ایک ایسا ماحول بنا رہے ہیں جہاں ضرورت مند آئیں اور بچے گود لیں-

والدین کے بارے میں کی جانی والی جانچ پڑتال کرنے کے شریک ذمہ دار، چھیپا ویلفیئر ٹرسٹ نامی ایک مقامی خیراتی ادارے نے اے ایف پی کو بتایا ہم وہ عمل میں اس لئے حصہ لے رہے ہیں تا کہ خواتین میں بچوں کو جھولوں میں چھوڑ دینے کے واقعات کی حوصلہ شکنی ہو اور مرد بانجھ عورتوں کو طلاق نہ دیں-

چھیپا ویلفیئر ٹرسٹ کے سربراہ، رمضان چھیپا نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ جوڑوں کو میرٹ کی بنیاد پر ہی بچہ گود دیتے ہیں-

ان کا کہنا تھا کہ دونوں بے اولاد جوڑوں کے بارے میں پہلے سے جانچ پڑتال کر لی گئی تھی اور دونوں جوڑے اس امید کے ساتھ شو میں شریک ہوئے تھے کہ واپسی پر وہ بچے کے والدین ہوں گے- انہوں نے بتایا کہ کہ تیسرا بچہ بھی آئندہ چند روز میں شو کے دوران ایک بے اولاد جوڑے کو دیا جائے گا-

'ایسا نہیں ہے کہ آپ آئیں، شو میں ایک سوال کا جواب دیں اور آپ کو انعام میں بچہ مل جائے گا'-

ایک جوڑے کے بارے میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ مذکورہ جوڑا پندرہ سالہ شادی شدہ زندگی کے بعد بھی بے اولاد تھا- جوڑے نے اے ایف پی کو بتایا کہ انہوں نے چھیپا میں بچہ گود لینے کے لئے گود رجسٹریشن کروائی ہوئی تھی اور ادارے نے اس حوالے سے ان کا اس ماہ کے شروع میں تفصیلی انٹرویو بھی لیا گیا تھا- اس کے بعد انھیں ٹی وی شو میں آنے کا کہا گیا-

چھیپا ویلفیئر ایک بہت بڑاخیراتی اور فلاحی ادارہ ہے جس کی ایمبولینسیں، شہر کے ہر اہم علاقے میں موجود، ٹرسٹ کے سینٹرز پر ہنگامی امداد کے لئے موجود نظر آتی ہیں- چھیپا کا دسترخوان، روزانہ سڑک کنارے بہت سے بھوکے افراد کو مفت کھانا بھی اپنے سوشل ورکرز کے ذریعے فراہم کرنے کے لئے بھی معروف ہے-

کراچی پولیس کے ایک اہلکار، ذولفقار حسین جو اب ایک بچہ گود لے چکے ہیں، کہا کہ وہ اپنی خوشی الفاظ میں بیان نہیں کر سکتے، ان کی زندگیوں میں موجود خلاء اس بچے کے آنے سے پر ہو گیا ہے-

ثریا بلقیس نامی والدہ کا خواب ہے کہ ان کی بیٹی بڑی ہو کر فوج میں شامل ہو اور انہوں نے اپنی اولاد کو 'پاکستان کا مستقبل' قرار دیا-

عامر لیاقت کے لئے تنازعات کوئی نئی چیز نہیں- 2007 میں شروع ہونے والے اس شو کی میزبانی سے پہلے ایک وقت میں وہ مذہبی امور کے وزیر مملکت بھی رہ چکے ہیں-

2008 میں ان کے مذکورہ شو میں مدعو مہمانوں نے احمدیوں کو قتل کرنے کا فتویٰ دیا تھا- اس کے بعد دو معروف احمدیوں کو قتل بھی کیا گیا تاہم، اس حوالے سے کوئی ثبوت نہیں کہ یہ قتل اس شو کی وجہ سے ہوئے تھے-

2011 میں ان کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا کے ذریعے منظر عام پر آیا تھا جس میں وہ شو کی ریکارڈنگ کے دوران مختلف مواقع پر اپنے ساتھیوں کے ساتھ بیہودہ اور فحش گفتگو کرتے ہوئے پائے گئے- وہ اسپین کے ایک کالج کی اسلامک اسٹڈیز کی اپنی ڈگری کی تصدیق فراہم کرنے میں ناکام رہے تھے- وہ پاکستان کے ایک میڈیکل کالج سے ایک ڈپلوما ہولڈر ہونے پر بھی اصرار کرتے آئے ہیں-

مشرف دور میں ملک میں ٹیلی ویژن کو ملنے والی آزادی کے بعد سے میڈیا کی اخلاقیات اور مذہب اور تفریح کو آپس میں غلط ملط کرنے کے حوالے سے ایک مسلسل بحث چھڑی ہوئی ہے-

وفاقی اردو یونیورسٹی کے شعبہ ماس کمیونیکشن کے چیرمین، توصیف احمد خان نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بچے دینے سے یہ تنازعہ ایک نئی سطح پر پہنچ گیا ہے-

'بدقسمتی سے انہوں نے مصلح کا کردار اپنا لیا ہے جبکہ یہ اینٹرتینرز (تفریح فراہم کرنے والے) ہیں'-

تاہم، اس بحث کا سب سے دلچسپ پہلو، اس حوالے سے ملک بھر میں پایا جانے والا تاثر ہے-

جہاں بہت سے لوگ اس بات پر پریشان ہیں کہ ان بچوں کی بہبود کا خیال کون کرے گا اور یہ کہ اب ٹی وی اپنے ناظرین کو کس طرف لے جا رہا ہے تو دوسری طرف وہ لوگ ہیں جو روزانہ یہ شو بڑے اہتمام سے دیکھتے ہیں جس کی وجہ سے یہ شو پیش کرنے والا چینل یہ دعویٰ کر رہا ہے کہ اس شو نے ٹی وی ریٹنگ کے تمام ریکارڈز توڑ ڈالے ہیں-

نمبر ون شو ہونے کا دعویٰ عامرلیاقت کی تصویر سے آراستہ بڑے بڑے اشتہاری بل بورڈز اور شہر بھر میں گھومتی شو کی تشہیر کرتی وینز پر نمایاں انداز میں کیا جاتا ہے-

اور عامر اس بات کو اس طرح لیتے ہیں

'لوگ مجھے چاہتے ہیں اور اسی وجہ لئے وہ مجھے دیکھتے ہیں'-