دنیا

جیل ٹوٹنے کے واقعات: انٹرپول کی سیکیورٹی الرٹ جاری

عالمی پولیس ایجنسی انٹرپول نے گزشتہ ماہ جیل توڑنے اور قیدیوں کے فرار کے واقعات کے پیش نظر عالمی سیکیورٹی الرٹ جاری کر دی ہے۔

لایون: عالمی پولیس ایجنسی انٹرپول نے گزشتہ ماہ عراق، پاکستان اور لیبیا میں جیل توڑنے اور قیدیوں کے فرار کے واقعات رونما ہونے کے پیش نظر عالمی سیکیورٹی الرٹ جاری کر دی ہے۔

عالمی پولیس ایجنسی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ حالیہ دنوں میں لیبیا، پاکستان اور عراق دنیا کے نو ملکوں رونما ہونے والے جیل توڑنے کے واقعات میں القاعدہ ملوث ہو سکتی ہے۔

انٹرپول نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا کہ صرف گزشتہ ماہ کے دوران جیل توڑنے کے واقعات میں سینکڑوں دہشت گرد اور دیگر ملزمان فرار ہو گئے ہیں اور اسی لیے سیکیورٹی ہائی الرٹ جاری کر دی گئی ہے۔

اس بیان میں انٹرپول نے اپنے 90 رکن ممالک سے کہا ہے کہ وہ اس بات کا پتہ لگائیں کہیں یہ واقعات ایک دوسرے سے منسلک یا ایک ہی سلسلے کی کڑی تو نہیں ہیں اور وہ دیگر حملوں سے بچنے کیلیے اس سلسلے میں فوری طور پر انٹیلی جنس کو معلومات فراہم کریں۔

انٹرپول کی جانب سے ہائی الرٹ ایک ایسے موقع پر جاری کی گئی ہے جب ایک دن قبل امریکا نے اپنے شہریوں کو متنبہ کیا تھا کہ وہ دنیا بھر خصوصاً مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں سفر سے گریز کریں اور اس کے ساتھ ساتھ اگست میں القاعدہ کے متوقع حملے کے پیش نظر اسلامی دنیا میں اپنے تمام سفارت خانے وقتی طور پر بند کرنے کا حکم دیا تھا۔

ایک امریکی آفیشل نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر رائٹرز کو بتایا کہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے سفر کرنے کے حوالے سے جاری کیا گیا الرٹ بھی انہی خفیہ اطلاعات پر مبنی ہے جس کے باعث امریکا نے دنیا بھر خصوصاً مسلم ملکوں میں اتوار 4 اگست کو اپنے 21 سفارتخانے بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔

جرمنی اور برطانیہ نے بھی سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر اتوار اور پیر کو یمن میں اپنے سفارتخانے بند رکھنے کا اعلان کیا  تھا۔

برطانوی وزارت خارجہ کے آفس جاری بیان کے مطابق رمضان کے آخری ایام اور عید کے دنوں میں سیکیورٹی کے حوالے سے ہمیں خاصے تحفظات ہیں۔

اسی طرح فرانس کی جانب سے بھی اس طرح کی اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ وہ بھی اتوار کو یمن میں سفارتخانے بند کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 31 جولائی کو طالبان کی زیر قیادت ڈیرہ اسماعیل خان کی جیل پر ایک منظم حملہ کیا گیا تھا جس میں متعدد قیدی فرار ہو گئے تھے جبکہ اس سے قبل 22 جولائی کو رات گئے عراق کی ابو غریب جیل میں جیل توڑنے کا واقعہ رونما ہوا تھا۔

ابو غریب پر القاعدہ کے حملے میں کم و بیش پانچ سو قیدیوں کو چھڑا لیا گیا تھا جبکہ صوبہ خیبر پختونخوا کے علاقے ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی پاکستانی طالبان نے حملہ کر کے اہم شدت پسندوں سمیت اپنے 240 سے زائد قیدیوں کو چھڑا لیا تھا۔

اسی طرح کا ایک اور واقعہ گزشتہ ہفتے لیبیا میں بھی رونما ہوا تھا جس میں لگ بھگ 1100 قیدی فرار ہو گئے تھے۔

فرانس کے شہر لیون سے چلائی جانے والی انٹرپول کے مطابق اگست میں ہندوستان، روس اور انڈونیشیا پر شدت پسندوں کے حملوں کی سالگرہ ہے۔

رواں ہفتے کینیا کے شہر نیروبی اور تنزانیہ کے دارالسلام میں امریکی سفارتخانے پر بم دھماکوں کی 15ویں سالگرہ بھی ہے جس میں جس میں 200 سے زائد افریقی شہری ہلاک اور ہزاروں زخمی ہو گئے تھے۔