دنیا

نئے ایرانی صدر آج عہدے کا حلف اٹھائیں گے

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنائی نے نو متخب ایرانی صدر حسن روحانی کی کامیابی کی توثیق کرتے ہوئے حلف اٹھانے کی منظوری دیدی ہے۔

تہران: ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنائی نے نو متخب ایرانی صدر حسن روحانی کی کامیابی کی توثیق کرتے ہوئے حلف اٹھانے کی منظوری دیدی ہے۔

ایران کے نئے منتخب صدر حسن روحانی آج شام پانچ بجے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنائی سے عہدے کا حلف اٹھائیں گے جنہوں نے ان کی بطور صدر کامیابی کی توثیق کر دی ہے۔

تقریب میں شرکت کیلئے دنیا بھر سے وفود پہنچ گئے ہیں جس میں 10 ممالک کے صدور، 2 وزرائے اعظم اور 15 ممالک کے وزراء خارجہ سمیت 45 ممالک کے نمائندے تقریب حلف برداری میں شرکت کر رہے ہیں۔

پاکستان کے صدر آسف علی زرداری بھی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کیلیے ایران پہنچ گئے ہیں۔

روحانی سے قبل ایران میں محمود احمدی نژاد مسلسل دوبار صدر منتخب ہوئے، 3 اگست 2013ء کو دوسری مدت مکمل ہونے کے بعد وہ صدارتی منصب سے سبکدوش ہو گئے ہیں۔

انہوں نے ایٹمی پروگرام پر عالمی دباؤ مسترد کرتے ہوئے پروگرام جاری رکھنے کا عزم کیا تھا جس کی وجہ اسلامی جمہوریہ ایران کو عالمی برادری کی جانب سے شدید اقتصادی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا۔

اصلاح پسند امیدوار حسن روحانی نے قدامت پسند امیدواروں کی موجودگی کے باوجود چودہ جون کو صدارتی الیکشن میں کامیابی حاصل کی تھی اور 50 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کیے تھے۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنائی نے نئے صدر کی کامیابی کی توثیق کرتے ہوئے حلف اٹھانے کی منظوری دیدی ہے۔

ایران میں 1979 میں آیت اللہ خمینی کی زیر قیادت آنے والے ایرانی انقلاب کے بعد مشاورتی نظام نافذ کیا گیا تھا، خمینی کے بعد آیت اللہ خامنائی ایران کے سپریم لیڈر مقرر ہوئے جن کی مشاورت کے لیے بارہ رکنی علماء کونسل قائم ہے جو تمام معاملات میں فیصلہ کن اختیارات رکھتی ہے۔

دوسری جانب نومنتخب صدر نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ ملک کی معیشت کو دوبارہ بحال کرنے کے ساتھ ساتھ عالمی برادری سے بھی بہتر تعلقات بنانے کی کوشش کریں گے۔

سرکاری ٹی وی پر براہ راست خطاب کرتے ہوئے روحانی نے کہا کہ میری حکومت قومی مفاد کی بنیاد پر ایران کی پوزیشن کو بلند کرنے اور پابندیوں کو ہٹوانے کیلیے بنیادی اقدامات کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ملک کو انتہا پسندی سے دور رہنے کیلیے قومی عزم اور قانون کی حکمرانی پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے۔

ایک تقریب سے خطاب کے دوران ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنائی نے روحانی کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کے انتخابات سے عالمی دنیا کو ایک صاف پیغام گیا ہے۔

تقریب میں اعلیٰ سطح کے حکومتی اور فوجی عہدیداروں سمیت مختلف ملکوں کے سفارتکاروں نے بھی شرکت کی۔

یاد رہے کہ امریکا اور یورپی یونین نے ایران کے جوہری پروگرام کو ختم کرنے سے انکار کے باعث ان پر اقتصادی پابندیاں عائد کر دی تھیں جس سے ان کی معیشت کو خاصا نقصان پہنچا تھا۔

گزشتہ دو سال کے دوران ان پابندیوں کے باعث ایران میں مہنگائی میں 45 فیصد سے زائد اضافہ ہونے کے ساتھ امیریکی ڈالر کے مقابلے میں ایرانی ریال کی قیمت میں 70 فیصد کمی ہو گئی تھی اور بیروزگاری کی سطح بھی دہرے ہندسے سے تجاوز کر گئی تھی۔

مغربی ممالک اور اسرائیل، ایران پر جوہری ہتھیار بنانے کا الزام عائد کرتے رہے ہیں لیکن ایران کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری منصوبہ پرامن مقاصد کیلیے ہے۔