Dawn News Television

اپ ڈیٹ 14 ستمبر 2020 07:48pm

توہین عدالت پر سینئر بھارتی وکیل نے ایک روپے جرمانہ ادا کردیا

بھارت کے ممتاز وکیل اور شہری حقوق کے کارکن پرشانت بھوشن نے سپریم کورٹ کی جانب سے عائد کیا گیا ایک روپے کا جرمانہ ادا کردیا اور ساتھ ہی کہا ہے کہ جرمانہ ادا کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ انہوں نے فیصلہ قبول کرلیا ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے عائد جرمانہ ادا کرنے سے قبل پرشانت بھوشن نے کہا کہ میں یہ ادا کررہا ہوں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں نے فیصلہ قبول کرلیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک تحریری درخواست دائر کی ہے کہ توہین عدالت کے تحت سزا کے لیے لازمی طور پر اپیل کا طریقہ کار وضع کیا جانا چاہیے۔

مزید پڑھیں: بھارت: توہین عدالت کے مجرم وکیل پر ایک روپے جرمانہ

پرشانت بھوشن کا کہنا تھا کہ ریاست، اختلاف رکھنے والوں کی آوازوں کو خاموش کرانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'سچ فنڈ' ان افراد کی ذاتی آزادی کے تحفظ کے لیے استعمال ہوگا جنہیں ریاست کے ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 31 اگست کو بھارت کے چیف جسٹس نے پرشانت بھوشن کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے ایک روپے کا علامتی جرمانہ عائد کیا تھا۔

بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ایس اے بوبدے نے کہا تھا کہ اگر وہ 15 ستمبر تک جرمانہ ادا نہیں کرتے تو انہیں 3 ماہ قید یا 3 سال کی پابندی کا سامنا کرنا ہوگا۔

پرشانت بھوشن کو یہ سزا رواں برس جون میں کیے گئے 2 ٹوئٹس پر سنائی گئی تھی جس پر بھارتی سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیا تھا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں انہوں نے بھارتی چیف جسٹس شرد بوبدے کی ایک تصویر کا حوالہ دیا تھا جس میں وہ ایک مہنگی موٹرسائیکل پر بیٹھے تھے جبکہ دوسرے ٹوئٹ میں انہوں نے گزشتہ 6 برسوں میں بھارتی سپریم کورٹ کے 4 چیف جسٹس کے طرز عمل کی طرف نشاندہی کی تھی۔

جولائی میں سپریم کورٹ نے پرشانت بھوشن کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے کہا تھا کہ ٹوئٹس سپریم کورٹ کے 'وقار اور اختیار کو پامال کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی سپریم کورٹ نے سماجی کارکنان کی گرفتاریاں روک دیں

سپریم کورٹ کے فیصلے پر پرشانت بھوشن نے کہا تھا کہ وہ جرمانہ ادا کرنے یا دیگر آپشنز کا مقابلہ کرنے سے متعلق 'اجتماعی فیصلہ' لیں گے۔

خیال رہے کہ 14 اگست کو بھارتی سپریم کورٹ کے 3 ججز نے فیصلہ کیا تھا کہ ٹوئٹس سے عدالت کا اختیار مجروح ہوا۔

108 صفحات پر مشتمل فیصلے میں عدالت نے ٹوئٹس کو عدلیہ کے ادارے کی بنیاد پر ایک بدنیتی پر مبنی، مذموم، طے شدہ حملہ قرار دیا تھا کہ اسی طرح اس سے جمہوریت کی بنیاد کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے پرشانت بھوشن کے خلاف 11 سال پرانے توہین عدالت کیس کی حتمی سماعت شروع کرنے کا فیصلہ بھی کیا تھا۔

پرشانت بھوشن کے خلاف 2009 کا کیس نیوز میگزین میں عدلیہ میں کرپشن سے متعلق ریمارکس کے حوالے سے ہے۔

Read Comments