دنیا

امریکہ کی اپنے شہریوں کو یمن چھوڑنے کی ہدایات

امریکیوں کو فوری طور پر یمن چھوڑنے کا حکم ، برطانیہ نے عارضی طور پر سفارتی عملہ واپس بلوالیا۔

واشنگٹن: امریکہ نے منگل کو اپنے شہریوں کو فوری طور پر یمن چھوڑنے کا حکم دیدیا ہے۔ یہ الرٹ القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کی القاعدہ کے یمنی سربراہ سے گفتگو کی سُن گُن لینے کے بعد جاری کی گئی ہے جبکہ اس سے قبل امریکہ نے مشرقِ وسطیٰ اور افریقہ میں  القاعدہ حملوں کے پیشِ نظر اپنے کئی سفارت خانے بند کردیئے تھے۔

واضح رہے کہ اس سے چار گھنٹے قبل ایک ڈرون حملے میں القاعدہ میں جار عسکریت پسند مارے گئے تھے جبکہ اب بھی مشرقِ وسطیٰ اور افریقہ کے دو درجن ممالک میں امریکی سفارتخانے بند ہیں۔ سٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے مطابق انہوں نے یمن سے غیرضروری سٹاف واپس بلالیا ہے اور پینٹاگون نے کہا ہے کہ ان اہلکاروں کو  منگل کو امریکی ایئرفورس وہاں سے نکالنے کا کام کررہی ہے۔

' ہم خصوصاً عرب جزیرہ نما سے امریکی باشندوں اور تنصیبات پر ممکنہ حملوں پر فکر مند ہیں،' سٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان جین ساکی نے کہا۔

دوسری جانب پیٹاگون کے ترجمان جارجل لٹل نے کہا ہے کہ ادارہ اپنے ملازمین، مقامی عملے اور تنصیبات پر آنے والے لوگوں کی حفاظت کا مناسب انتظام کررہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈیفینس ڈپارٹمنٹ کا عملہ یمن میں رہتے ہوئے سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے گراؤنڈ پر موجود ہیں۔

اسی دوران برطانیہ نے وقتی طور پر اپنے یمن میں موجود سفارتخانوں کے تمام عملے کو وہاں سے نکال لیا ہے اور کہا ہے کہ ' سٹاف کے واپس ' آنے تک یہ سفارتخانے بند رہیں گے۔

واضح رہے کہ ایمن الظواہری اور نصر الوحیشی کے درمیان ہونے والی گفتگو میں امریکی سفارتخانوں کو نشانہ بنانے کو کہا گیا تھا جسے امریکہ اداروں نے سن لیا ہے ۔ اس واقعے کو امریکی تجزیہ کاروں نے نائن الیون کے بعد دوسرے ممکنہ بڑا حملہ قرار دیا جارہا تھا ۔

القاعدہ یمن میں بہت مستحکم ہے جسے القاعدہ ان عرب پنیننسولہ ( اے کیو اے پی) کا نام دیا گیا ہے۔ یہ گروپ یمن میں رہتے ہوئے امریکی سرزمین پر حملے کرچکا ہے جن میں دوہزار نو میں ایک امریکی جہاز کی تباہی اور پرنٹر میں بم لےجانے کی ایک ناکام کوشش قابلِ ذکر ہیں۔

پاکستان اور افغانستان کی طرح یمن پر بھی آئے دن ڈرون حملے ہوتے رہتے ہیں۔ یہ حملے ان علاقوں میں ہوتے ہیں جہاں حکومت کی عملداری موجود نہیں۔ منگل کے روز بھی ایک ڈرون حملے میں القاعدہ کے چار مشتبہ افراد مارے گئے تھے۔

دوسری جانب انٹرپول نے بھی خبردار کیا ہے کہ القاعدہ لیبیا، عراق اور پاکستان سمیت نو ممالک میں امریکی سفارتخانوں، عملے یا امریکی تنصیبات پر حملہ کرسکتی ہے۔

یمن میں برطانوی عملہ

دوسری جانب برطانیہ نے یمن سے اپنا تمام سفارتی عملہ واپس بلالیا ہے۔ برطانیہ کے مطابق یہ عملہ عارضی طور پر واپس بلایا جارہا ہے تاہم یہ ' احتیاط کے تحت' حفاظتی اقدامات ہیں۔ اسی لئے برطانوی دفترِ خارجہ نے بھی کی دھمکی کی اب تک تصدیق نہیں کی ہے۔

ایک آفیشل نے بتایا کہ برطانیہ یمن میں بہت کم تعداد میں موجود برطانوی باشندوں سے رابطے میں ہے۔