لائف اسٹائل

اپنے ذاتی ڈیٹا سے ڈالر بنائیے

بعض کمپنیاں آپ کا ذاتی ڈیٹا مارکیٹنگ اداروں کو دے کر اس کے بدلے ڈسکاؤنٹ اور دیگر فائدے دینے کیلئے تیار ہیں۔

تیار رہئے کہ بہت جلد آپ کی ذاتی معلومات آپ کے لئے فائدے اور ممکنہ طور پر رقم کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔

انٹرنیٹ پر یہ جانا پہچانا کام ہے کہ مفت آن لائن سروسز اپنے یوزر کے ذاتی ڈیٹا استعمال یا شیئر کرکے اس سے رقم کماتی ہیں۔ اب فیس بک ، لنکڈ ان اور گوگل کی مثال لیجئیے کہ یہ سب آپ کی ترجیح اور دلچسپی کو دیکھتے ہوئے ٹارگٹ اشتہار چلاتی ہیں، یا اپنے پاس جمع لوگوں کے ڈیٹا سے دیگر کمپنیوں سے سودے بازی کرتی ہیں۔

اب تک انٹرنیٹ استعمال کرنے والے عام افراد اس کھیل کا خاص حصہ نہ تھے لیکن اس سال کے آخر تک ویب استعمال کرنے والے اپنے ذاتی ڈیٹا سے خود فائدہ اُٹھانے کے قابل ہوسکیں گے۔ ایک سٹارٹ اپ کمپنی کے شریک بانی مائیکل فرٹیک کہتے ہیں کہ ان کی کمپنی reputation.com ایک ایسا فیچر متعارف کروارہی ہے جس کے بدلے لوگ اپنی ذاتی معلومات دوسرے ادارے کو دے کر ڈسکاؤنٹ اور دیگر فائدے حاصل کرسکیں گے۔

  کم ازکم دو آن لائن کمپنیاں ایسی ہیں جو اس سال کے آخر تک آپ کے ذاتی ڈیٹا کی شیئرنگ کے بدلے ڈسکاؤنٹ، دیگر فائدے اور رقم بھی فراہم کریں گی۔

مثلاً ایئرلائن کمپنیوں کو آپ کی آمدنی تک رسائی کے بعد، شاید یہ ممکن ہو کہ آپ کو اگلی فلائٹ کیلئے کچھ ڈسکاؤنٹ یا پوائنٹس مل جائیں۔

عوام کی جانب سے اپنے ہی ڈیٹا کی قدر معلوم کرکے اس سے فوائد حاصل کرنے کا آئیڈیا بہت پرانا ہے۔ مائیکل فرٹیک اس کے سرگرم حامی ہیں لیکن اب تک اسے آزمایا نہیں گیا۔ اس کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس طرح سے یوزر کو اہل بنانا سمجھ میں آتا ہے کیونکہ معلومات کے جمع کرنے ، اس کے استعمال کرنے اور اس کی قدروقیمت جیسے معاملات غیرضروری طور پر مبہم رکھے جاتے ہیں۔

' آج انٹرنیٹ کا بنیادی بزنس ماڈل یہ ہے کہ آپ کو بتائے بنا اور اجازت کے بغیر آپ کا ڈیٹا حاصل کیا جاتا ہے اور ان لوگوں کو دیا جاتا ہے جنہیں آپ شناخت نہیں کرسکتے اور نہ ہی یہ معلوم ہوتا ہے کہ انہیں کس مقصد کیلئے استعمال کیا جائے گا،' فرٹیک نے کہا۔

فرٹیک کہتے ہیں کہ انہوں نے دلچسپی لینے والی بڑی کمپنیوں اور ان کے لئے مارکیٹنگ کرنے والوں سے اس ' کنزیومر ڈیٹا والٹ' نامی نئے فیچر پر بات کی ہے ۔ اب تک انہوں نے نہیں بتایا کہ لوگ کس ڈیٹا کی تجارت کرنا چاہیں گے اور وہ بھی کس لئے لیکن یہ ضرور کہا ہے کہ بڑی ائیرلائنز نے اس میں گہری دلچسپی لی ہے۔ ' جس ائیرلائن سے ہم نے بات کی ہے وہ اپنی جانب سے بعض صارفین کو ان کی ایئرلائن سے وفادار کے بدلے  فراہم کردہ پلاٹینم سٹیٹس سے آگے جانا چاہتی ہیں۔' فرٹیک نے کہا۔

Reputation.com نامی کمپنی 2006 میں قائم کی گئی ہے اور 67 ملین ڈالر سے اس کی شروعات کی گئی ہے۔ فی الحال یہ انٹرنیٹ پر موجود پروپرائیٹری ڈیٹا بیسز میں عام افراد اور کمپنیوں کے بارے میں معلومات کی چھان بین کیلئے پراڈکٹ فراہم کرتی ہے۔

فرٹیک کے مطابق موجودہ پراڈکٹس کو دس لاکھ افراد استعمال کررہے ہیں جس سے ظاہر ہے کہ ریپیوٹیشن ڈاٹ کام پر کئی افراد کا ڈیٹا پہلے سے ہی موجود ہے جو خصوصی آفر کے بدلے مختلف کمپنیوں کو اپنا ڈیٹا فراہم کررہے ہیں۔ اس ڈیٹا میں گھر کا پتا، خریداری کی عادات، پروفیشنل تاریک، تنخواہ اور آمدنی وغیرہ کی تفصیلات شامل ہیں۔

اگرچہ Reputation.com کے یوزر فیس بک سے بہت کم ہیں لیکن فرٹیک کے مطابق ان کی کمپنیوں کو لوگوں کی جانب سے فراہم کی جانے والی معلومات مارکیٹنگ کرنے والوں کیلئے فیس بک کے ' لائک بٹن' سے کہیں ذیادہ مؤثر اور فائدہ مند ہیں۔ دوسری جانب اس کی کمپنی نے لوگوں کے اپنے ڈیٹا کی زنبیل میں ' کام کی معلومات' تلاش کرنے کیلئے ڈیٹا مائننگ تکنیکس کا پیٹنٹ بھی حاصل کیا ہے۔

تاہم  یونیورسٹی آف پینسلوانیہ کے وارٹن سکول آف بزنس کے پروفیسر پیٹر فیڈر اور انٹرنیٹ ڈیٹا مارکیٹنگ کے ماہر پیٹر فیڈر صارفین اور کمپنی کیلئے Reputation.com کی کامیابی پر شک کا اظہار کررہے ہیں۔

' کمپنیوں کی جانب سے بہت سے طریقوں پر کام کرنے کے باوجود، ڈیموگرافکس ( آبادی کے بارے میں معلومات ) اور ذاتی کوائف کبھی کبھار ہی فائدہ مند ہوتے ہیں۔ وہ ڈیٹا جو صارف کے برتاؤ اور رویے کو نوٹ کرتا ہے وہ ذیادہ اہمیت رکھتا ہے اور اس طرح کی بہت سی چیزیں پہلے ہی انٹرنیٹ پر موجود ہیں۔

فیڈر کہتے ہیں کہ اگرچہ فیس بک جیسی کمپنیاں بھی یوزر کی معلومات کی شراکت اور استعمال کو وسیع کریں گی لیکن بہت ہی کم یوزر اپنی ذاتی معلومات شیئر کرنے میں سنجیدہ ہوں گے۔' جبکہ اس ڈیٹا کو سنبھالنے اور رکھنے کی کوششوں پر اس کے اصل فوائد سے ذیادہ وسائل اور وقت صرف ہوگا۔ ' انہوں نے کہا۔

 لوگوں کو ذاتی معلومات جمع کرنے والی ویب سائٹ اور ایپس فراہم کرنے والی کمپنی 'پرسنل' کے سی ای او شین گرین فیڈر سے متفق نہیں۔ ان کی ویب سائٹ پر رجسٹرڈ صارفین کی تعداد پانچ لاکھ سے بھی کم ہے لیکن وہ کہتے ہیں کہ میڈیا میں آنے والے پرائیوسی کے معاملات سے ظاہر ہوتا ہے کہ لوگ اپنے (ذاتی) ڈیٹا سے ہونے والے سلوک کی پرواہ کرتے ہیں۔

ذاتی معلومات اور ذاتی آمدنی

پرسنل نامی ویب سائٹ کا ہیڈ کوارٹر واشنگٹن ڈی سی میں ہے جہاں عام افراد اپنے ذاتی آن لائن ڈیٹا سے مزید ڈیٹا ' جمع کرکے ان کی قدر افزائی' کرسکتے ہیں۔ دوہزاردس میں پرسنل ڈیٹا ایکوسسٹم کنسورشیم کے تحت تقریباًً 30 کمپنیاں اس کی ممبر بنی تھیں۔

پرسنل کمپنی کے شریک بانی ، شین گرین پر اعتماد ہیں کہ انٹرنیٹ سرفرآج کے مقابلے میں کہیں ذیاہ معلومات شیئر کریں گے جب تک وہ کنٹرول میں رہیں گے ممکنہ طور پر وہ اس سے رقم کماسکیں گے۔

  ایک عام صارف بھی ایک سال میں 1,000 ڈالر کی رقم حاصل کرسکتا ہے جبکہ پرسنل ویب سائٹ ایڈورٹائزر کی فیس کا ایک حصہ اپنے پاس رکھتی ہے۔

اس نیٹ ورک کے یوزر پیزا منگوانے کی عام معلومات سے لے کر تعلیمی قرضوں اور میڈیکل رکارڈز جیسی حساس معلومات اپ لوڈ کرسکتے ہیں۔ بھر ڈیٹا کی اس ' تجوری' کی چابی یعنی پاس ورڈ وہ کسی کو بھی دے سکتے ہیں یا اس کے خاص حصوں تک لوگوں کو رسائی فراہم کرسکتے ہیں۔ مثلاً گھر کے الیکٹرانک لاک کی تفصیلات تو آپ گھروالوں سے ہی شیئر کریں گے جبکہ اپنے اکاؤنٹس کی تفصیلات اپنے مالی مشیروں یا وکیل کو دینا چاہیں گے۔

اس سال کے آخر تک یہ کمپنی آپ کی ذاتی معلومات ( ظاہر ہے آپ سے پوچھ کر) مختلف کمپنیوں کو فروخت کرسکے گی۔ مثلاً آپ اگلےچار ماہ میں کوئی گاڑی خریدنا چاہ رہے ہیں تو کاریں بیچنےوالے مقامی ڈیلر آپ سے رابطہ یا آپ کے پیج پر اشتہار دے سکتی ہیں۔ گرین کے مطابق یہ طریقہ گوگل سے ذیادہ مؤثرہے۔ اس طرح ایک عام صارف بھی ایک سال میں 1,000 ڈالر کی رقم حاصل کرسکتا ہے جبکہ پرسنل ویب سائٹ ایڈورٹائزر کی فیس کا ایک حصہ اپنے پاس رکھتی ہے۔

 تاہم ذاتی ڈیٹا کے اس بازار کو ماہرین معاشیات ذیادہ دلچسپی سے نہیں دیکھ رہے اور وہ اس میں مسائل پاتے ہیں۔ لوگ اپنے ڈیٹا کی کوئی قدر یا قیمت رکھیں گے لیکن یہ معلومات چند پیسوں میں شیئر کی جاتی ہیں۔

کارنیگی میلون یونیورسٹی کے بیہیوریل ڈسیشن سینٹر سے وابستہ الیساندرو اکیوسٹی کہتے ہیں کہ اس طرح کی معلومات میں کنزیومر کی بجائے تجزیہ کار اور پرائیوسی معاملات کے ماہرین ذیادہ دلچسپی لیں گے۔

بعض ماہرین کے مطابق پرائیوسی اورسیکیورٹی کے معاملات بھی اپنی جگہ اہمیت رکھتے ہیں۔

بشکریہٹیکنالوجی ریویو