Dawn News Television

اپ ڈیٹ 23 جنوری 2021 05:35pm

ترکی کے خودساختہ اسکالر و متنازع ٹی وی شخصیت کو ایک ہزار سال قید کی سزا

اسلامی دنیا کے اہم ترین ملک ترکی کی عدالت نے ایک 64 سالہ خود ساختہ مذہبی اسکالر، متنازع ٹی وی شخصیت اور کاروباری شخص عدنان اکتار کو جنسی سمیت مختلف جرائم ثابت ہونے پر ایک ہزار سال سے زائد قید کی سزا سنادی۔

خبر رساں ادارے ایجنسی فرانس پریس (اے ایف پی) کے مطابق عدنان اکتار کو ترکی کی عدالت نے نابالغ لڑکیوں کے جنسی استحصال، جنسی جرائم، سیاستدانوں اور فوج کی جاسوسی، دوسروں پر تشدد کرنے اور شخصی آزادی کو سلب کرنے جیسے جرائم پر ایک ہزار 75 سال تک قید کی سزا سنائی۔

عدنان اکتار کو استبول پولیس نے 2018 میں دیگر 200 افراد کے ساتھ گرفتار کرکے ان پر سنگین جرائم کے تحت مقدمات چلائے گئے تھے۔

عدنان اکتار نہ صرف ترکی میں ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں متنازع اسکالر کے طور پر پہچانے جاتے تھے، انہوں نے اپنے نظریات کے فروغ کے لیے ایک ٹی وی چینل بھی بنا رکھا تھا۔

عدنان اکتار کی زندگی کے حوالے سے ترکش ریڈیو اینڈ ٹیلی وژن کارپوریشن (ٹی آر ٹی) کی خصوصی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ انہوں نے اپنے متنازع مذہبی نظریات کے فروغ کے لیے ٹی وی چینل بھی بنا رکھا تھا، جہاں سے وہ نیم عریاں خواتین کے ساتھ نشریات چلاتے تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ عدنان اکتار کی ٹی وی پر دکھائی جانے والی نشریات میں انہیں عام طور پر مختصر مغربی لباس میں ملبوس پرکشش خواتین کے گرد بیٹھے ہوئے دکھایا جاتا تھا اور وہ ایسی نشریات کے دوران مذہب پر بات کرتے دکھائی دیتے تھے۔

عدنان اکتار کو عریانیت پھیلانے اور خواتین کو جنسی شے کے طور پر پیش کیے جانے کے حوالے سے بھی پہنچانا جاتا تھا۔

وہ ٹی وی نشریات کے دوران فوج اور سیاستدانوں کے حوالے سے بھی من گھڑت دعوے کرتے تھے جب کہ ان کے کاروبار کی کمائی سے شدت پسند تنظیموں کو فنڈنگ جیسے انکشافات بھی سامنے آئے۔

اسی حوالے سے ترک اخبار ڈیلی صباح نے بتایا کہ عدنان اکتار کے خلاف 2 سال تک عدالتوں میں کیس زیر سماعت رہا اور انہیں حال ہی میں ایک ہزار 75 برس تک قید کی سزا سنائی گئی۔

عدنان اکتار کے علاوہ ان کی تنظیم کے دو اہم کارندوں کو بھی 200 سال تک قید کی سزا سنائی گئی۔

عدنان اکتار کے ایک کارندے کو 211 جب کہ دوسرے کو 186 سال قید کی سزا سنائی گئی۔

Read Comments