Dawn News Television

اپ ڈیٹ 28 مئ 2021 04:57pm

براڈ پٹ سابق اہلیہ انجلینا جولی سے بچوں کی حوالگی کا کیس جیت گئے

امریکی عدالت نے ہولی وڈ اداکار براٹ پٹ اور ان کی سابق اہلیہ انجلینا جولی کے درمیان گود لیے بچوں کی حوالگی کے کیس میں 5 سال بعد براڈ پٹ کے حق میں فیصلہ سنا دیا۔

دونوں کے درمیان 6 بچوں کی حوالگی کا کیس 2016 سے زیر سماعت تھا اور ان کا کیس کم از کم 4 مختلف عدالتوں میں چلا۔

دونوں کے درمیان یہ کیس اس وقت شروع ہوا تھا جب کہ 2016 میں انجلینا جولی نے دعویٰ کیا تھا کہ براڈ پٹ نے ان کے بڑے بیٹے 19 سالہ میڈوکس کو طیارے میں سفر کے دوران مارا۔

مذکورہ واقعے کے بعد انجلینا جولی نے براڈ پٹ سے علیحدگی اختیار کرکے طلاق کے لیے درخواست دائر کردی تھی اور ریاست کیلی فورنیا کی عدالت نے اپریل 2019 میں ان کی طلاق کے فیصلے میں دونوں کو ’غیر شادی شدہ‘ قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: انجلینا جولی اور براڈ پٹ میں باضابطہ طلاق، دونوں غیر شادی شدہ قرار

اگرچہ تاحال ان کی باضابطہ طلاق نہیں ہوئی مگر عدالت کی جانب سے انہیں نئی زندگی شروع کرنے کے لیے ’طلاق یافتہ‘ قرار دیا گیا تھا مگر باضابطہ طور پر ان کی طلاق کے معاملات تاحال طے نہیں پائے۔

ان کی طلاق کا معاملہ بھی ان کے گود لیے گئے 6 بچوں کی کفالت کی وجہ سے لٹکا ہوا ہے۔

کیوں کہ انجلینا جولی کی خواہش تھی کہ تمام بچے ان کے حوالے کردیے جائیں جبکہ براڈ پٹ کا مطالبہ تھا کہ بچوں کی پرورش مشترکہ طور پر ہونی چاہیے۔

اور اب عدالت نے براڈ پٹ کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے بچوں کی مشترکہ کفالت کا فیصلہ سنا دیا۔

یو ایس میگزین کے مطابق لاس اینجلس کی عدالت کے جج جان آڈرکرک نے انجلینا جولی کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے تمام بچوں کی مشترکہ کفالت کا حکم دیا۔

عدالت نے 12 صفحات پر مشتمل اپنے فیصلے میں براڈ پٹ کے حق میں فیصلہ سنایا، جس کے بعد اب دونوں ہی اداکار بچوں کی مشترکہ کفالت سے متعلق اپنے وکلا کی مدد سے منصوبہ بنائیں گے۔

دونوں کے 6 بچے ہیں، جن میں سے سب سے بڑے بچے میڈوکس کی عمر 19 برس، دوسرے بچے پاکس کی عمر 17 برس، زہرا کی عمر 16 برس، شلوح کی عمر 14 برس جب کہ جڑواں بچوں ناکس اور ووینے کی عمر 12 برس ہے۔

مزید پڑھیں: براڈ پٹ کے 'بیٹے' نے ان کے خلاف گواہی دے دی

دونوں کی جانب سے گود لیے بچے غریب اور افریقی ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔

انجلینا جولی اور براڈ پٹ نے 10 سال تک شادی کے بغیر ایک دوسرے سے تعلقات رکھے تھے، جس کے بعد دونوں نے 2014 میں شادی کی تھی مگر دو سال بعد دونوں الگ ہوگئے تھے۔

جس کے بعد دونوں نے طلاق کے لیے بھی عدالت سے رجوع کیا تھا لیکن مکمل طور پر ان کی طلاق کے معاملات تاحال حل نہیں ہوسکے جبکہ عدالت نے دونوں کو ایک ضمنی فیصلے میں ’طلاق یافتہ‘ قرار دے رکھا ہے۔

اب دونوں کے بچوں کی کفالت کا معاملہ حل ہونے کے بعد خیال کیا جا رہا ہے کہ دونوں کے درمیان طلاق کا حتمی فیصلہ بھی سامنے آئے گا۔

Read Comments