اسلام آباد: مسلح شخص کے خلاف مقدمہ درج
اسلام آباد: پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں حکومت سے نالاں اسلحہ سے لیس ایک عام شہری نے اسلامی نظام کے نفاذ کا مطالبہ کرتے ہوئے ہوائی فائرنگ کی جس سے ملکی دارالحکومت میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ بعدازاں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما زمرد خان کی مدد سے موقع پر موجود سیکورٹی اہلکار مسلح شخص کو قابو کرنے میں کامیاب ہوگئے۔
پاکستان کے دارالحکومت کی انتظامیہ کو ساڑھے پانچ گھنٹے تک سخت پریشانی میں مبتلا کرنے والے ملزم سکندر کے خلاف تھانہ کوہسار میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔ ڈان نیوز کی رپورٹ مقدمہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کیا گیا، اس ایکٹ کی چھ دفعات شامل کی گئی ہیں ۔ اس مقدمے میں سکندر کی بیوی کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق، واقعے میں مسلح شخص سکندر پولیس کی فائرنگ سے زخمی ہوگیا جبکہ ایک پولیس اہلکار بھی زخمی ہوا۔ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز)ہسپتال کی ڈاکٹر عائشہ کہتی ہیں ڈاکٹروں کی چار ٹیموں نےسکندر کا آپریشن کیا۔ سکندر کے سینے اور ٹانگ میں گولیاں لگی تھیں۔ ڈاکٹر عائشہ کے مطابق سکندر کی حالت خطرے سے باہر نہیں ہے، انہیں مزید چوبیس گھنٹوں تک وینٹی لیٹر پر رکھا جائے گا۔ تاہم امید ہے کہ اُن کی حالت جلدبہتر ہوجائے گی۔افاقہ ہونے کے بعد ماہر نفسیات بھی سکندر کا چیک اپ کریں گے۔
اسلام آباد کے مرکزی علاقے میں قائم پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز)ہسپتال کے ترجمان ڈاکٹر وسیم خان نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ”سکندر کو جسم کے اوپری حصے میں ایک گولی لگی تھی، جبکہ بائیں ٹانگ میں دوسری گولی۔ جبکہ سکندر کی بیوی کو دائیں ٹانگ میں ایک گولی لگی تھی، تاہم اُن کی حالت خطرے سے باہر ہے، انہیں آئی سی یو میں رکھا گیا ہے۔“ انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گولی لگنے سے سکندر کی ٹانگ فریکچر ہوگئی ہے۔
اے ایف پی کے مطابق اسلام آباد پولیس کے چیف سکندر حیات نے میڈیا کو بتایا کہ ”سکندر نامی مسلح شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے، اُس کی جان بچانے کے لیے ہرممکن کوشش کی جارہی ہے، یہ ایک انسانی جان کا معاملہ ہے اور ہم انسانی جان بچانے کے لیے تمام اقدامات اُٹھائیں گے۔“
اس سے قبل سکندر نامی مسلح شخص رانگ سائڈ سے ریڈزون میں داخل ہوا اور ٹریفک پولیس کی مداخلت پر اس نے ٹریفک پولیس کی گاڑی سے اپنی گاڑی کو ٹکرا دیا،جس کے بعد مسلح شخص کو کلثوم پلازہ کے مقام پر پولیس نے گھیرے میں لے لیا۔ مسلح شخص نے دھمکی دی تھی کہ وہ وزیراعظم نواز شریف کو نشانہ بنانا چاہتا ہے۔ مسلح شخص کے ہاتھ میں ایک کلاشنکوف اور ایک سب مشین گن تھی جبکہ اس کی اہلیہ اور دو بچے بھی کار میں سوار تھے۔ ایس ایس پی آپریشن ڈاکٹر رضوان نے متعدد بار مسلح شخص سے رابطہ کیا تاہم مذاکرات کامیاب نہ ہوئے اور مسلح شخص نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کردیا ۔
سکندر ہتھیاروں کے ساتھ شام 5:30 سے رات کے 11 بجے تک جناح ایونیو کے علاقے میں کھڑا رہا، اس کے قریب مصروف تجارتی علاقہ ہے، اور اس سڑک کے اختتام پر ایوان صدر اور پارلیمنٹ ہاؤس واقع ہے، یہاں سیکیورٹی ہائی الرٹ رہتی ہے۔
اس علاقے کو فوری طور پر خالی کرایا گیا اور مارکیٹس اور دکانیں بند کروادی گئیں۔ جس سڑک پر مسلح شخص کی ٹویوٹاکرولا کار کھڑی تھی اس کو پولیس نے چاروں طرف سے بلاک کرکے اس کو چاروں طرف سے گھیر لیا گیا۔
مسلح شخص نے ایس ایس پی آپریشن ڈاکٹر رضوان کے ساتھ بات چیت کے دوران کہا کہ وہ حساس اداروں یا بریگیڈیئر رینک کے کسی افسر کو گرفتاری دے گا۔
اسلام آباد پولیس کے چیف سکندر حیات نے بتایا کہ مسلح شخص نے ساڑھے پانچ گھنٹے کے دوران جب اس نے علاقے کو یرغمال بنایا ہوا تھا، بہت سے مطالبات پیش کیے، جن میں سے ایک تو یہ تھا کہ موجودہ حکومت مستعفی ہوجائے اور دوسرے پاکستان میں اسلامی شریعت کا نفاذ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ”اس نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ اس کے ایک بیٹے کو رہا کروایا جائے جو دبئی کی جیل میں قید ہے۔“
رائٹرز کے مطابق مسلح شخص کا کہنا تھا کہ ”میں فحاشی اور بیہودگی کے خلاف ہوں۔ میرے ساتھی پاکستان بھر میں پوزیشن سنبھالے ہوئے ہیں۔“
پاکستان کے کئی نجی ٹی وی چینلز پر یہ ڈرامہ براہ راست ٹیلی کاسٹ کیا گیا، ٹی وی اینکر پرسنز یہ سوال اُٹھاتے رہے کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس وقت کہا ں تھے جب یہ مسلح شخص انتہائی حساس علاقے میں داخل ہوا اور کار ڈرائیو کرتے ہوئے ایوانِ صدر اور پارلیمنٹ ہاؤس کے نزدیکی علاقے میں جاپہنچا، قانون نافذ کرنے والے ادارے اس کی چیکنگ میں کیوں ناکام رہے؟