Dawn News Television

اپ ڈیٹ 16 ستمبر 2021 03:52pm

اقوام متحدہ کی ایلچی کی طالبان حکومت کے وزیر داخلہ سراج الدین حقانی سے ملاقات

اقوام متحدہ کی ایلچی نے افغانستان کے نئے وزیر داخلہ سے ملاقات کی ہے جو کئی برس سے دنیا کے انتہائی مطلوب عسکریت پسندوں میں سے ایک تھے اور اب وہ ایک ایسی حکومت کا حصہ ہیں جو انسانی بحران سے نمٹنے کی کوشش کر رہی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک بیان میں کہا کہ افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن کی سربراہ ڈیبورا لیونز اور سراج الدین حقانی کے درمیان ہونے والی ملاقات انسانی امداد پر مرکوز رہی۔

مزید پڑھیں: کابل میں طالبان تو آگئے لیکن کیا من و سلویٰ بھی اتار سکیں گے؟

انہوں نے کہا کہ سراج الدین حقانی نے زور دیا کہ اقوام متحدہ کے اہلکار بغیر کسی رکاوٹ کے اپنا کام انجام دے سکتے ہیں اور افغان عوام کو اہم امداد پہنچا سکتے ہیں۔

انہوں نے عالمی برادری کے ساتھ مشترکہ تعلقات پر زور دیا۔

خیال ہے کہ افغانستان کو پہلے ہی غربت اور خشک سالی کا سامنا ہے، گزشتہ ماہ کے وسط سے طالبان کی حکومت سنبھالنے کے بعد سے امداد کی فراہمی میں رکاوٹ، حکومت اور امدادی کارکنوں سمیت ہزاروں افراد کی دیگر ممالک کی جانب روانگی اور بہت سی معاشی سرگرمیوں کے خاتمے کے ساتھ حالات خراب ہو چکے ہیں۔

اس سے قبل اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے رواں ہفتے ایک بین الاقوامی امدادی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغانیوں ’شاید ان کی سب سے خطرناک گھڑی‘ کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چین، افغانستان کی ترقی میں کردار ادا کر سکتا ہے، ترجمان طالبان

ایک خونریز ترین واقعے میں طالبان عسکریت پسندوں نے 2009 میں کابل میں ایک گیسٹ ہاؤس پر حملے میں اقوام متحدہ کے 5 غیر ملکی عملے کو قتل کر دیا تھا۔

طالبان کے ایک دھڑے، حقانی نیٹ ورک کو شورش کے دوران افغانستان میں بدترین عسکریت پسند حملوں کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا۔

امریکا نے 2012 میں اس گروپ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں: طالبان کا خوف: افغان خواتین فٹبالرز پاکستان پہنچ گئیں

اس کے علاوہ جنیوا میں ایک ڈونر کانفرنس میں افغانستان کے لیے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی امداد کا وعدہ کرنے کے بعد طالبان نے عالمی برادری کا شکریہ ادا کیا۔

اقوام متحدہ کے چیف نے کہا تھا کہ موجودہ وقت میں طالبان کے ساتھ بات چیت کرنا بہت ضروری ہے۔

Read Comments