Dawn News Television

اپ ڈیٹ 29 اکتوبر 2021 12:45pm

ایم ایل ون کے ٹینڈر کا عمل شروع کرنے کیلئے حکومت، چین کے گرین سگنل کی منتظر

لاہور: حکومت نے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے منصوبے مین لائن ون (ایم ایل-ون) کے لیے ٹینڈر/پیشکشں طلب کرنے کا عمل شروع کرنے کی اجازت مانگ لی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت کا کہنا تھا کہ منصوبے کی لاگت پر نظرِ ثانی سے متعلق جو بھی معاملہ ہوا اسے بعد میں حل کیا جائے گا اور اسے توقع ہے کہ جلد ہی اس منصوبے کی حتمی منظوری مل جائے گی کیونکہ چینی حکام کی جانب سے یہ عمل جاری ہے۔

پاکستان ریلوے کے چیئرمین ڈاکٹر حبیب الرحمٰن گیلانی نے ڈان کو بتایا کہ چونکہ حکومت 6 ارب 80 کروڑ ڈالر کا منصوبہ پہلے ہی منظور کرچکی ہے اس لیے اب بال متعلقہ چینی حکام کی کورٹ میں ہے، ہماری طرف سے کچھ بھی زیر التوا نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایکنک نے 'ایم ایل ون' منصوبے کی منظوری دے دی

ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ (چینی) ان دنوں منصوبوں کی منظوری کے لیے پوری توجہ سے کام کر رہے ہیں۔

منصوبے کی اصل لاگت میں اضافے کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ چینیوں کو کہا گیا کہ اگر انہیں منصوبے کی لاگت بڑھانے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے تو وہ ایسا کرسکتے ہیں (اس کی وسعت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے)۔

انہوں نے مزید کہا کہ لیکن ساتھ ہی ساتھ ہم نے ان سے ٹینڈر کا عمل شروع کرنے کی اجازت دینے کی بھی درخواست کی ہے اور اگر مستقبل میں منصوبے کی لاگت 15 فیصد سے بڑھ جاتی ہے تو ہم بعد میں منصوبے کے پی سی-ون پر نظرِ ثانی کرسکتے ہیں۔

چیئرمین ریلوے کا مزید کہنا تھا کہ خان پور سے سکھر تک 460 کلومیٹر طویل بوسیدہ ریلوے ٹریک کی بحالی کے لیے 30 ارب روپے کا منصوبہ جلد ہی حکومت سے منظور ہو جائے گا کیونکہ محکمہ متعلقہ حلقوں کو پی سی-ون بھیج چکا ہے۔

مزید پڑھیں: 6 ارب ڈالر قرض کی منظوری کیلئے ایم ایل ون منصوبہ چینی بینک کو ارسال

حال ہی میں ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سی پیک کے چیئرمین شیر علی ارباب نے کہا تھا کہ ایم ایل ون کی منظوری سے متعلق مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ 6 ارب 80 کروڑ ڈالر مالیت کے اس منصوبے کو حکومت سی پیک کے تحت منظور کرچکی ہے لیکن چینی حکام کا کہنا تھا کہ منصوبے کی لاگت اس کے اجزا کے حساب سے نہیں اسے 8 ارب ڈالر تک ہونا چاہیے۔

شیر علی ارباب کا مزید کہنا تھا کہ اس لیے ہم نے ان سے نظر ثانی کرنے اور بات کر کے لاگت کے تخمینے کو منصفانہ کرنے کا کہا ہے کیونکہ ہمیں اتنی بڑی رقم پر سود ادا کرنا پڑے گا۔

Read Comments