Dawn News Television

اپ ڈیٹ 02 نومبر 2021 11:17am

نواز الدین صدیقی کا اسٹریمنگ شوز میں کام نہ کرنے کا فیصلہ

بولی وڈ سپر اسٹار نوازالدین صدیقی نے آن لائن پلیٹ فارمز کو ’بے کار شوز کی کچرا کنڈی‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بھارت کی تیزی سے بڑھتی ہوئی اسٹریمنگ مارکیٹ کے لیے بنائی گئی پروڈکشنز میں کام کرنا چھوڑ دیں گے۔

خیال رہے کہ بھارت کی ایک ارب 30 کروڑ کی آبادی نے نیٹ فلیکس، ایمازون پرائم ویڈیو اور ڈزنی ہاٹ اسٹار جیسی بڑی اسٹریمنگ کمپنیوں کو اپنی جانب متوجہ کیا ہے اور ایک وسیع اور تیزی سے بڑھتی ہوئی مارکیٹ میں جگہ بنانے کی خواہشمند ہیں۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق نواز الدین صدیقی جو ایک مشہور فلمی اداکار بھی ہیں انہوں نے نیٹ فلیکس کی پہلی بھارتی اوریجنل سیریز ’سیکرڈ گیمز’ میں اداکاری کی تھی، جسے 2018 میں بین الاقوامی سطح پر پذیرائی حاصل ہوئی تھی۔

مزید پڑھیں: بولی وڈ کا بڑا مسئلہ اقربا پروری نہیں، نسل پرستی ہے، نوازالدین صدیقی

تاہم 47 سالہ اداکار نوازالدین صدیقی نے انٹرٹینمنٹ سائٹ بولی وڈ ہنگامہ کو بتایا تھا کہ نام نہاد اوور دی ٹاپ (او ٹی ٹی) ویب پلیٹ فارمز میں’مقدار، معیار پر غالب آگئی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ یہ پلیٹ فارم بے کار شوز کے لیے ایک کچرا کنڈی بن گیا ہے، ہمارے پاس یا تو ایسے شوز ہیں جو اول تو دیکھنے کے لائق نہیں ہیں یا ایسے شوز کے سیکوئیل جن میں کہنے کے لیے مزید کچھ نہیں ہے‘۔

نواز الدین صدیقی کا کہنا تھا کہ یہ بڑے پروڈکشن ہاؤسز اور اداکاروں کے لیے 'دھندا‘ بن گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’بولی وڈ میں پڑے فلم پروڈیوسرز نے او ٹی ٹی فیلڈ کے تمام بڑے کھلاڑیوں سے منافع بخش معاہدے کرلیے ہیں،پروڈیوسرز کو لامحدود مواد بنانے کے لیے بھاری رقم ملتی ہے‘۔

اداکار نے مزید کہا کہ ’ڈیجیٹل میڈیم کا وہ جوش و خروش اور چیلنج‘ جو انہوں نے ’سیکرڈ گیمز‘ پر کام کرتے ہوئے محسوس کیا تھا وہ ختم ہو گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عرفان خان اور نواز الدین صدیقی کی دپیکا کے بغیر’رات اکیلی ہے‘؟

انہوں نے کہا کہ جب میں ان شوز کو دیکھنا برداشت نہیں کر سکتا تو میں ان میں رہنا کیسے برداشت کر سکتا ہوں؟

نواز الدین صدیقی نے کہا کہ ’یہ اسٹار سسٹم بڑے پردے کو کھاگیا، وہ زمانہ چلا گیا جب اسٹارز کا راج تھا‘۔

انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن سے قبل صف اول کے اداکار ملک کے 3 ہزار تھیٹرز میں اپنی فلمیں ریلیز کرتے تھے، لوگوں کے پاس کوئی چوائس نہیں تھی اب ان کے پاس لامحدود چوائسز ہیں۔

نواز الدین صدیقی کے کیریئر کو ہندی سنیما کی عظیم کامیابی کی کہانیوں میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔

وہ شمالی ریاست اتر پردیش کے ایک گاؤں سے تعلق رکھتے ہیں اور سال 2000 میں بھارت کے فلمی دارالحکومت ممبئی منتقل ہونے کے بعد انہوں نے بولی وڈ کا رخ کیا تھا۔

انہیں ’کہانی‘ اور ’گینگز آف واسع پور‘ جیسی فلموں سے مقبولیت ملی، وہ ’منٹو‘ ، ’فوٹوگراف‘، ’رامن راگھو’،’مانجھی: دی ماؤنٹین مین‘، ’بجرنگی بھائی جان‘ اور ’بابو موشائے بندوق باز‘ سمیت دیگر فلموں میں بھی کام کرچکے ہیں۔

Read Comments