Dawn News Television

شائع 04 اپريل 2022 04:24pm

اشو لال کے بعد مستنصر حسین تارڑ کی بھی ادبی ایوارڈ لینے سے معذرت

سرائیکی زبان کے معروف شاعر اور ادب محمد اشرف المعروف ڈاکٹر اشو لال کے بعد معروف ناول اور سفر نامہ نگار مستنصر حسین تارڑ نے پاکستان اکیڈمی آف لیٹرز (اکادمی ادبیات پاکستان) سے ’کمال فن‘ ایوارڈ لینے سے معذرت کرلی۔

اشو لال نے چند دن قبل اکیڈمی کے اعلان کے فوری بعد انعام لینے سے انکار کردیا تھا، جس کے بعد اب مستنصر حسین تارڑ نے بھی ایوارڈ وصول کرنے سے معذرت کرلی۔

’ڈان‘ اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق مستنصر حسین تارڑ نے اپنے ویڈیو بیان میں اکادمی ادبیات پاکستان کی جانب سے ایوارڈ دیے جانے کے ضوابط اور روایات کو توڑنے کی بنیاد پر ایوارڈ نہ لینے کا اعلان کیا۔

اپنی مختصر ویڈیو میں مستنصر حسین تارڑ نے بتایا کہ اس بار اکیڈمی نے ایوارڈ دینے کی 20 سے 21 سالہ روایات کو تبدیل کرتے ہوئے ’کمال فن‘ ایوارڈ کو دو شخصیات کو دینے کا اعلان کیا، جو کہ مضحکہ خیز بات ہے۔

ناول نگار کے مطابق آج تک مذکورہ ایوارڈ ایک ہی ادبی شخصیت کو دیا جاتا رہا ہے مگر اس بار روایات سے ہٹ کر ایوارڈ کو دو حصوں میں تقسیم کردیا گیا جو کہ ناقابل قبول بات ہے۔

سفر نامہ نگار کا کہنا تھا کہ انہیں معلوم ہوا کہ کچھ دن قبل اشو لال نے بھی اپنے نظریات کی بنیاد پر مذکورہ ایوارڈ لینے سے انکار کردیا تھا جو کہ ان کا بنیادی حق تھا اور ان کے خیال میں سرائیکی شاعر نے اپنے حساب سے ٹھیک کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ریاست کی عوام دشمن پالیسیوں کے باعث شاعر اشو لال کا ایوارڈ لینے سے انکار

مستنصر حسین تارڑ کے مطابق ان کی عمر 83 سال ہوچکی ہے اور انہوں نے 60 سال تک ادب کی ختم کی ہے اور وہ نصف ایوارڈ وصول نہیں کر سکتے۔

انہوں نے دلیل دی کہ روایات سے ہٹ کر ’کمال فن‘ ایوارڈ ایک کے بجائے دو شخصیات کو دینا دونوں کے ساتھ ناانصافی ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے ان افراد کا شکریہ ادا کیا، جنہوں نے پاکستان لیٹرز اکیڈمی میں انہیں ایوارڈ دینے کے لیے ووٹ دیا۔

اکادمی ادبیات پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر یوسف خشک نے 31 مارچ کو ’کمال فن‘ کے ایوارڈ کا اعلان کیا تھا، جس کے فوری بعد سرائیکی شاعر اشو لال نے ریاست کی عوام دشمن اور فاشسٹ پالیسیوں کے بعد ایوارڈ نہ لینے کا اعلان کیا تھا۔

اشو لال نے کہا تھا کہ حالیہ حکومت میں ان کے نوجوان لاپتا کیے جا رہے ہیں، فاشسٹ حکومت مقامی افراد کے وسائل پر قابض ہے اور ریاست لوگوں کے دماغوں پر ڈاکا ڈالنے میں مصروف ہے، ایسی صورتحال میں وہ ایوارڈ نہیں لے سکتے۔

پاکستان اکیڈمی آف لیٹرز کی جانب سے ’کمال فن‘ ایوارڈ 1997 سے دیا جا رہا ہے، اب تک مذکورہ ایوارڈ ایک ہی ادیب کو دیا جاتا رہا ہے، تاہم اس بار دو ادیبوں کو دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔

اس بار ایوارڈ کے لیے نامزد کیے گئے دیگر ادیبوں میں کشور ناہید، اصغر ندیم سید، محمود شام، محمد اظہار الحق، ڈاکٹر انور احمد، ڈاکٹر راؤف پاریکھ، پروین ملک، ڈاکٹر ریاض مجید، حفیظ خان، محمد حمید شاہد، ڈاکٹر اباسین یوسف زئی، ناصر علی سید، ڈاکٹر عبدالرزاق صابر، ڈاکٹر ذوالفقار سیال، تاج جویو، ڈاکٹر ضیا الحسن، ڈاکٹر روبینہ شاہین، ڈاکٹر قاسم نسیم، حارث خالق اور ڈاکٹر واحد بخش بزدار شامل تھے۔

مستنصر حسین تارڑ اس سے قبل حکومت پاکستان کی جانب سے 2016 میں ستارہ امتیاز ایوارڈ بھی لے چکے ہیں۔

Read Comments