عراق: ملٹری ہیڈ کوارٹر پر خود کش حملہ 14 افراد ہلاک
رمادی: عراق کے مغرب میں جعرات کے روز ایک خود کش بمبار نے بارود سے بھری گاڑی اور اپنے آپ کو فوج کے ہیڈ کوارٹر کے باہر دھماکے سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک ہو گئے۔
تشدد کی لہر میں تازہ واقعہ بظاہر سنی حملہ آوروں کی طرف سے شیعہ حکومت کے خلاف نظر آتا ہے جو مغربی بغداد سے سو کلو میٹر دور رمادی شہرمیں کیا گیا ، واقعہ میں شکار ہونے والے زیادہ تر فوجی اہلکار تھے۔
دارالحکومت سے تیس کلو میٹر پر واقع جنوب مشرقی بغداد میں مسلح افراد نے حکومت کے حمایت یافتہ تین مسلح اہلکاروں کو ہلاک کر دیا جبکہ مدائن میں دو زخمی ہلاک ہوگئے۔ شمالی شہر موصل میں ملٹری چیک پوائنٹ پر مسلح حملے میں دو سپاہی ہلاک ہو گئے۔
پولیس کیمطابق ایک اور واقعہ میں کار میں نصب بم سے ایک سنی شیخ ہلاک ہو گئے، بم ان ہی کی کار میں نصب تھا۔ ایک اور واقعہ میں مسلح افراد کے ایک گروپ نے شہر کے مغرب میں دوعورتوں کو ہلاک کر دیا۔
عراق، 2013 سے بدترین خونریز تشدد کا شکار ہے۔ اس دوران شہریوں پر حملوں کی شدت میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا ہے۔ ایک اندازے کیمطابق جولائی میں تقریبا ایک ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جو 2008 کے بعد سے ہلاکتوں کے لحاظ سے ایک بدترین مہینہ ہے۔
شیعہ ، کرد اور سنی دھڑوں کے درمیان یہ کشیدگی جاری ہے جو حکومت میں شراکت چاہتے ہیں اور تازہ تشدد 2006-2007. کے فرقہ وارانہ خونریز تصادم سے بھی زیادہ ہو سکتا ہے۔