Dawn News Television

اپ ڈیٹ 05 جون 2022 01:18pm

دشمن ایران کو کمزور کرنے کے لیے احتجاج کو استعمال کررہے ہیں، خامنہ ای

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ملک دشمنوں پر الزام لگایا ہے کہ وہ ایران کو کمزور کرنے کے لیے مظاہروں کو استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق گزشتہ چند ہفتوں میں ایران کے کئی شہروں میں بڑھتی ہوئی قیمتوں اور بدعنوانی کے خلاف مظاہرے کیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: طیارہ حادثے کے خلاف ایرانی عوام سراپا احتجاج، خامنہ ای کے استعفے کا مطالبہ

خامنہ ای نے ایک ٹیلی ویژن خطاب کے دوران کہا کہ آج دشمن اسلامی نظام پر حملہ کرنے کے لیے عوامی مظاہروں کا سہارا لے رہا ہے۔

23 مئی کو جنوب مغربی شہر آبادان میں زیر تعمیر عمارت کے گرنے کے بعد مظاہرے شروع ہو گئے تھے جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ اس سانحے میں کم از کم 37 افراد کی ہلاکت کے بعد ’نااہل ذمے داران‘ کو سزائے موت دی جائے۔

خامنہ ای نے کہا کہ دشمن عوام کو نفسیاتی ذرائع سے، انٹرنیٹ، پیسے اور کرائے کے سپاہیوں کی نقل و حرکت کے ذریعے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف کرنے کی امید رکھتا ہے۔

خامنہ ای نے 1989 میں انتقال کر جانے والے امام خمینی کی وفات کی تقریب کے موقع پر اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے امریکا کو سازش کا ذمے دار قرار دیا۔

امام خمینی نے 1979 میں امریکی حمایت یافتہ شاہ ایران کی حکومت کے خاتمے کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران کی بنیاد رکھی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا سے قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ لیں گے، ایران

خامنہ ای نے کہا کہ امریکیوں اور مغربی ممالک نے ماضی میں مختلف سوالات پر غلط اندازے لگائے، آج بھی ان کا یہ غلط اندازہ ہے کہ ایرانی قوم کو اسلامی جمہوریہ کی مخالفت پر مجبور کر سکتے ہیں۔

سپریم لیڈر نے آبادان میں 10 منزلہ میٹروپول ٹاور بلاک کے گرنے کے ذمہ دار اہلکاروں کو سزا دینے کا مطالبہ دہرایا۔

صوبائی عدلیہ کے مطابق میئر اور دو سابق میئرز سمیت 13 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

ایران 2018 سے امریکا کی طرف سے لگائی گئی پابندیوں کے زیر اثر ہے لیکن فروری میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے دنیا بھر میں قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

ایران میں حالیہ برسوں میں معمولات زندگی متاثر رہے ہیں اور 2019 میں ایندھن کی قیمتوں کے خلاف احتجاج سمیت متعدد مواقع پر عوام احتجاج کر چکے ہیں۔

ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ احتجاج سے متعلق تشدد میں 230 افراد ہلاک ہوئے لیکن اقوام متحدہ کے لیے کام کرنے والے ماہرین نے ہلاکتوں کی تعداد 400 بتائی ہے۔

Read Comments