Dawn News Television

شائع 19 اگست 2022 10:03am

عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود مہنگائی کی شرح برقرار

عالمی منڈی میں پیٹرول کی قیمتوں میں جون سے اب تک بڑی کمی ہوچکی جب کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ طے پانے کی صورت میں مارکیٹ میں اضافی خام تیل کی رسد سے قیمتیں مزید گرنے کا امکان ہے لیکن اس کے باوجود مہنگائی کی شرح بدستور بلند ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ماسکو کی جانب سے یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد مارچ کے شروع میں خام تیل کی قیمتیں 140 ڈالر فی بیرل تک کی بلند سطح پر پہنچ گئیں تھیں۔

یوکرین پر حملے کے بعد یہ خدشات پیدا ہوگئے تھے کہ مغربی ممالک کی جانب سے روس پر پابندیوں سے سپلائی میں نمایاں کمی آئے گی جب کہ ماسکو دنیا میں تیل پیدا کرنے اور برآمد کرنے والے والے بڑے ممالک میں شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کساد بازاری کے خدشات: عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں 6 ماہ کی کم ترین سطح پر آگئیں

یو بی ایس بینک کے کموڈٹیز تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ تاجر اب مختلف عوامل کی وجہ سے طلب کے بارے میں خدشات کا شکار ہیں، ان کے تحفظات میں کساد بازاری کا خوف، ڈالر کی قیمت میں اسحتکام اور کووِڈ19 لاک ڈاؤن کے دوران چینی تیل کی درآمدات میں کمی جیسے عوامل شامل ہیں۔

کیونکہ تیل کی قیمتیں ڈالر میں طے کی جاتی ہیں اس لیے اس کی قمیت میں اضافے سے دیگر کرنسیوں میں درآمد کنندگان کے لیے پیٹرول مزید مہنگا ہوجاتا ہے.

اشیا کی طلب و رسد اور ان کی قیمتوں پر نظر رکھنے والے ایک اور سینئر تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ جولائی میں خام درآمدات کی پروسیسنگ کمزور ہونے کے باعث چین میں تیل کی طلب متاثر ہوئی، اگرچہ اب بھی ذخائر وافر مقدار میں موجود ہیں۔

مزید پڑھیں: عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 30 فیصد تک کم ہوگئی

عالمی بینچ مارک برینٹ کی قیمت 95 ڈالر کی سطح تک گر گئی ہے، مرکزی امریکی کنٹریکٹ ڈبلیو ٹی آئی کی قیمت تقریباً 90 ڈالر پر ہے جب کہ امریکا میں پیٹرول پمپس پر ایندھن کی قیمتیں بھی نیچیں آگئی ہیں۔

یو بی ایس بینک کے کموڈٹیز تجزیہ کار کا مزید کہنا ہے کہ یو بی ایس توقع کرتا ہے کہ سال کے آخر تک برینٹ کی قیمتیں تقریباً125 ڈالر فی بیرل تک پہنچ جائیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ روس کی برآمدات میں کمی، چینی درآمدات میں اضافہ اور مغربی ممالک کی جانب سے اپنے اسٹریٹجک ذخائر کا استعمال ترک کرنا قیمتوں میں اس اضافے کی وجوہات بن سکتی ہیں۔

Read Comments