Dawn News Television

شائع 24 مارچ 2023 09:22pm

کنٹریکٹر کے قتل کے بعد شام میں امریکی فضائی حملہ، 11 جنگجو قتل

ڈرون حملے میں امریکی کنٹریکٹر کی ہلاکت کے بعد امریکا کی جانب سے کیے گئے فضائی حملے میں مبینہ طور پر ایران کے حمایت یافتہ 11 جنگجو مارے گئے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پنٹاگون نے تصدیق کی تھی کہ شمال مشرقی شام میں ہساکے کے مقام پر امریکی اتحادی افواج کے اڈے کی مینٹیننس سہولت پر ایرانی ساختہ ڈرون حملے میں امریکی کنٹریکٹر ہلاک اور پانچ فوجی زخمی ہو گئے تھے۔

امریکی سیکریٹری دفاع ایل لائیڈ آسٹن نے بتایا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی ہدایت پر جوابی کارروائی کی گئی اور شمال مشرقی شام میں ایران کے پاسداران انقلاب سے منسلک گروپ کی تنصیبات پر فضائی حملہ کیا گیا۔

ان کا کہنا تھاکہ یہ فضائی حملے حل ہی میں کیے گئے حملے کے ساتھ ساتھ شام میں پاسداران انقلاب سے منسلک اس گروپ کی جانب سے اتحادی افواج پر شام میں کیے جا رہے مسلسل حملوں کے ردعمل میں کیے گئے۔

شام میں جنگ پر نظر رکھنے والی انسانی حقوق کے نگراں ادارے نے بتایا کہ اس حملے میں دو شامیوں سمیت 11 افراد مارے گئے۔

نگراں ادارے کے سربراہ رامی عبدالرحمٰن نے کہا کہ امریکی حملے میں دیر ایزور شہر میں واقع اسلحے کے ڈپو کو نشانہ بنایا گیا جس میں ایران کے حمایت یافتہ چھ جنگجو ہلاک ہو گئے، اس کے علاوہ المیادین کے صحرا میں کیے گئے حملے میں دو دیگر جنگجو ہلاک جبکہ البو کمال میں بھی تین عسکریت پسندوں کو مار دیا گیا۔

رامی عبدالرحمٰن نے بتایا کہ اس کے علاوہ جمعہ کی صبح الیمادین شہر کے قریب موجود ایران کے حمایت یافتہ گروپ نے امریکی فوجی اڈے کے قریب تین میزائل فائر کیے۔

دو میزائل شام کی سب سے بڑی آئل فیلڈ العمر کے قریب گرے تاہم اس میں کوئی بھی جانی نقصان نہیں ہوا جبکہ ایک میزائل شہری آبادی کے قریب گرا۔

امریکا نے ان اڈوں اور شام کی شمال مشرقی چوکیوں کے قریب 900 فوجیوں کو تعینات کیا ہے جبکہ یہ دستے شام کی ڈیموکریٹک فورسز کی بھی معاونت کرتے ہیں۔

مامی ملیشیا اور ایران کے حمایت یافتہ گروپ شام میں اکثر امریکی دستوں کو نشانہ بنایا جاتا رہتا ہے اور جمعرات کو دو امریکی فوجی اہلکار زخمی ہوگئے تھے جنہیں طبی امداد کے لیے عراق منتقل کردیا گیا تھا۔

یو ایس سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر مائیکل کوریلا نے کہا کہ ہم اپنے لوگوں کے دفاع کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں گے اور مرضی کی جگہ اور وقت پر کارروائی کریں گے۔

جب ان حملوں کا اعلان کیا گیا تو جو بائیڈن پہلے ہی کینیڈا روانہ ہو چکے تھے جہاں ان کی کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈیو سے ملاقات طے ہے۔

Read Comments