Dawn News Television

اپ ڈیٹ 26 مارچ 2023 04:06pm

بھارت نے سکھوں کے مظاہروں پر ’اظہارِ تشویش‘ کیلئے کینیڈین ہائی کمشنر کو طلب کرلیا

بھارت نے کینیڈا میں سکھ مظاہرین پر ’سخت تشویش‘ کے اظہار کے لیے کینیڈا کے ہائی کمشنر کو طلب کیا کرلیا اور یہ کہ انہیں بھارت کے سفارتی مشن اور قونصل خانوں کی سیکیورٹی کی خلاف ورزی کرنے کی اجازت کیسے دی گئی۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ میں کینیڈا کی میڈیا رپورٹس کے حوالے سے بتایا گیا کہ ہفتے کے روز سیکڑوں مظاہرین وینکوور میں بھارتی قونصل خانے کے سامنے ایک آزاد سکھ ریاست کے مطالبے کے لیے جمع ہوئے تھے۔

علیحدہ سکھ ریاست کا مطالبہ دہائیوں سے سلگتا ہوا مسئلہ ہے اور حال ہی میں اس نے ایک بار پھر زور پکڑا ہے۔

بھارت میں اپنی آبائی ریاست پنجاب سے باہر سکھوں کی سب سے زیادہ آبادی کینیڈا میں ہے۔

بھارت کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’امید کی جاتی ہے کہ کینیڈا کی حکومت ہمارے سفارت کاروں کی حفاظت اور ہمارے سفارتی احاطے کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گی، تاکہ وہ اپنے معمول کے سفارتی کاموں کو انجام دے سکیں‘۔

یہ بیان 21 مارچ کو بھارتی پولیس کی جانب سے سکھ مذہبی رہنما امرت پال سنگھ کی تلاش کے بعد آیا ہے۔

امرت پال سنگھ نے ایک آزاد سکھ وطن کی بات کی تجدید کی جس سے تشدد کی واپسی کا خدشہ پیدا ہوا ہے، جس میں 1980 اور 1990 کی دہائی کے اوائل میں لاکھوں لوگ مارے گئے تھے۔

پولیس نے امرت سنگھ اور اس کے حامیوں پر قتل کی کوشش، قانون کے نفاذ میں رکاوٹ ڈالنے اور بدامنی پیدا کرنے کا الزام لگایا ہے اور کہا ہے کہ وہ گزشتہ ہفتے سے فرار ہیں جب افسران نے ان کی موٹرسائیکل کو روکنے اور انہیں گرفتار کرنے کی کوشش کی تھی۔

بھارتی پولیس نے گزشتہ ہفتے لندن میں اپنے ہائی کمیشن میں ہونے والے احتجاج کی بھی تحقیقات شروع کردی ہیں جہاں ’خالصتان‘ کے بینرز والے مظاہرین نے بھارتی پنجاب میں پولیس کی حالیہ کارروائی کی مذمت کرنے کے لیے ہائی کمیشن کی پہلی منزل کی بالکونی سے بھارت کا پرچم اتار دیا تھا۔

اس سلسلے میں بھارت نے گزشتہ اتوار کو نئی دہلی میں اعلیٰ برطانوی سفارت کار کو طلب کر کے وضاحت طلب کی تھی۔

خالصتان، سکھوں کے آزاد وطن کا نام ہے جس کی اس کمیونٹی کے کچھ افراد، بھارت اور دیگر ممالک میں آباد سکھوں کو خواہش ہے۔

Read Comments