دنیا

دہلی ریپ کیس: نوجوان مجرم قرار

بچوں کی ایک عدالت نے ایک نابالغ ملزم کو ریپ اور قتل کا الزام ثابت ہونے پر تین سال اصلاحی ادارے میں گزارنے کی سزا سنائی

نیو دہلی: ایک ہندوستانی عدالت نے ایک طلبہ کے ساتھ ہونے والے جان لیوا گینگ ریپ میں حصہ لینے پر ایک نو عمر لڑکے کو مجرم قرار دیا ہے-

دہلی میں ایک طالبہ کے اوپر چلتی بس میں ہونے ہونے والے حملے کے مقدمات میں پہلی بار ایک ملزم کو بچوں کی ایک عدالت نے مذکورہ نوجوان کو تین سالوں کے لئے ایک اصلاحی ادارے میں بھیجنے کی سزا سنائی ہے-

کیس کے مرکزی تفتیشی افسر، انیل شرما نے عدالت کے باہر، رپورٹرز کو بتایا کہ ریپ اور قتل کے الزام میں مجرم پایا ہے اور اسے تین سال کی سزا سنائی گئی ہے-

سزا سنانے میں تاخیر کیا وجہ یہ تھی ایک اپوزیشن لیڈر، سبرامنیم سوامی نے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی جس میں سنگین جرائم میں ملوث سولہ سال سے زائد ملزمان پر بالغوں کی عدالت میں مقدمے چلانے کی استدعا کی گئی ہے-

تاہم ہندوستان کی سپریم کورٹ نے اپنے ایک فیصلے کے ذریعے بچوں کی مذکورہ عدالت کے لئے فیصلے کی راہ ہموار کر دی تھی-

حملے کا شکار ہونے والی طالبہ کی ماں نے فیصلے پر دکھ اور مایوسی کا اظہار کیا- ان کا کہنا تھا کہ ملزم کو بڑوں ہی کی طرح سزا ملنی چاہئے تھی-

واقعے کے نتیجے میں اٹھنے والے عوامی غم و غصہ اور احتجاج کی وجہ سے پارلیمنٹ کو بھی ریپ میں ملوث افراد کے خلاف قوانین میں سختی کرنا پڑی۔

واضح رہے کہ واقعہ میں ملوث دوسرے بالغ ملزمان کے خلاف ایک علیحدہ عدالت میں مقدمہ چل رہا ہے، جس کے بارے میں خیال ہے کہ اسے چند ماہ میں نمٹا دیا جائے گا۔ ان چار ملزمان میں سے ایک نے مارچ میں جیل کے اندر مبینہ طور پر خودکشی کر لی تھی۔

بقیہ بالغ ملزمان کو الزام ثابت ہونے پر سزائے موت ہو سکتی ہے۔

اطلاعات کے مطابق یہ کم عمر ملزم اپنے چھ بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹا ہے۔

جرم میں ملوث ہونے سے انکاری یہ نوجوان مبینہ طور پر اُس بس کی صفائی کا کام کرتا تھا جس پر واردات کی گئی۔