ایران پر پابندیاں، چین برہم
بیجنگ: بیجنگ نے بدھ کو ایران کے حوالے سے چینی بینک پر امریکہ کی طرف سے لگائی جانے والی پابندیوں پر شدید غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے واشنگٹن پر زور دیا ہے کہ وہ یہ پابندیاں واپس لے اور یہ کہ وہ اس پر باقاعدہ احتجاج کرے گا۔
چین کی وزارت خارجہ نے امریکا پر زور دیا کہ وہ بینک آف کنلون پر عائد پابندیاں ختم کرے اور چینی مفادات اور چین امریکہ تعلقات کو نقصان پہنچانے کا سلسلہ بند کیا جائے۔امریکی صدر باراک اوبامہ نے منگل کو ایران سے تیل کی برآمد پر مزید اقتصادی پابندیاں لگائی ہیں۔ اس کے علاوہ متعدد چینی اور عراقی بینکوں کو تہران کے ساتھ کاروبار کرنے پر پابندی عائد کی ہے۔
وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق اوبامہ نے کہا کہ نئے اقدامات امریکہ کے اس عزم کو ظاہر کرتے ہیں کہ وہ تہران پر جوہری مذاکرات کے حوالے سے بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنے کیلئے دباؤ ڈالنا چاہتا ہے۔
امریکی صدر نے بینک آف کنلون اور عراق کے ایلاف اسلامی بینک پر ایرانی بینکوں کے ساتھ کروڑوں ڈالر کا لین دین کرنے کا الزام لگایا ہے۔
ایک مختصر بیان میں چین کی وزارت خارجہ نے امریکی حکام پر سخت عدم اطمینان اور بھرپور مخالفت کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ اس فیصلے پر سرکاری طور پر احتجاج کریں گے۔
بیان میں مزید کہا گیا چین کے توانائی اور تجارت کے شعبوں میں ایران کے ساتھ تعلقات ہیں،جن کا ایران کے جوہری منصوبوں سے کوئی تعلق نہیں۔
بینک کے موضوع پر یہ تنازعہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جبکہ واشنگٹن اور بیجنگ شام کے خلاف اقوام متحدہ کی پابندیوں کے بارے میں قرارداد پر گزشتہ ماہ ٹکرا چکے ہیں،جسے چین اور روس نے ویٹو کردیا تھا اور اس پر اوبامہ انتظامیہ نے سخت تنقید بھی کی تھی۔