کابل: افغانستان میں حکام کا کہنا ہے کہ جمعرات کی صبح دارالحکومت کابل میں شعیہ مسلک کی ایک مسجد میں فائرنگ کے تبادلے کے دوران انٹیلیجنس سیکیورٹی فورسز نے دو شدت پسندوں کو ہلاک کردیا ہے۔
افغان انٹیلیجنس ایجنسی کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب جمعرات کی صبح کابل میں ایک مسجد میں نماز ادا کی جارہی تھی کہ افغان پولیس کی وردیاں پہنے دو مسلح افراد نے نمازیوں پر فائرنگ کی۔
ایجسنی کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی ہلکاروں نے دونوں مسلح افراد کو فائرنگ کے ہلاک کردیا۔
افغان انٹیلیجس نے دعویٰ کیا ہے کہ دونوں مسلح شخص پاکستانی تھے جو مسجد میں نمازیوں کو نشانہ بنانہ چاہتے تھے، تاہم بیان میں اس بات کی واضاحت نہیں دی گی۔
اس واقعہ کے فوری بعد صرف ابتدائی معلومات ملی ہیں، لیکن نیشنل انٹیلیجنس سروس نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں مبینہ شدت پسندوں کی لاشیں دیکھی جاسکتی ہیں جنہوں نے پولیس کی وردیاں پہن رکھی ہیں۔
خفیہ ادارے نے بیان میں مزید کہا کہ مسلح افراد کلاشنکوف اور کئی دیگر ہتھیار اپنے ساتھ لائے تھے۔
ادارے کے مطابق تین افغانی اس وقعہ میں زخمی بھی ہوئے جو مسجد میں فجر کی نماز ادا کر رہے تھے۔
تاہم ڈسٹرکٹ پولیس چیف حافظ اللہ کا کہنا ہے کہ اس واقعہ میں کوئی زخمی نہیں ہوا۔
افغانستان کی جانب سے پاکستان پر الزام کیا جاتا ہے کہ وہ افغان شدت پسندوں کی حمایت کرتا ہے لیکن پاکستان اس افغان الزام کی تردید کرتا ہے۔
افغانستان میں پرتشدد واقعات میں تیزی ایک ایسے وقت میں آرہی ہے جب غیر ملکی فوجیں ملک سے انخلا کی تیاریاں کررہی ہیں۔
خیال رہے کہ 2014ء کے آخر تک تقریباً 87 ہزار غیر ملکی فوجی افغانستان سے انخلا کرجائین گے جس کے بعد سیکیورٹی اور ملک امن کی بحالی افغان سیکیورٹی فورسز اور حکومت دونوں کے لیے ایک بڑے چیلج سے کم نہیں ہوگا۔
سیکیورٹی کا کنٹرول مقامی فورسز کے سپرد کرنے سے حملے میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
حال ہی میں افغان صدر حامد کرزئی نے اپنے دورے پاکستان میں وہاں کی نئی حکومت سے طالبان سے مذاکرات میں مدد طالب کی ہے۔