دنیا

ڈچ ریاست تین مسلمانوں کی ہلاکت کی ذمہ دار قرار

نیدر لینڈز کی سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ڈچ ریاست کو تین بوسنیائی مسلمانوں کی ہلاکت کا ذمہ دار ٹھرایا جا سکتا ہے۔

ہیگ: نیدر لینڈز کی سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ڈچ ریاست کو تین بوسنیائی مسلمانوں کی ہلاکت کا ذمہ دار ٹھرایا جا سکتا ہے۔

جج فلورس بیکل کا کہنا تھا کہ اپیلزکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا جاتا ہے۔

اس موقع پر متاثرین کے رشتہ داروں کی آنکھوں میں آنسو نکل آئے اور انہوں نے ایک دوسرے کو گلے لگا لیا ۔

ڈچ امن دستوں پر الزام ہے کہ انہوں نے 1995 میں سربرینکا قتل عام کے دوران تین مسلمانوں کو اقوام متحدہ کے محفوظ کمپاؤنڈ سے نکل جانے کو کہا تھا۔

اس وُقت ڈچ امن فورسز یو این کے ایک 'محفوظ علاقے' کی کمان کر رہی تھیں۔ بعد ازاں 1995 میں بوسنین سرب فوجوں نے اس علاقے پر دھاوا بولتے ہوئے آٹھ ہزار بوسنین مسلمان مردوں اور لڑکوں کو قتل کر دیا تھا۔

نسل کشی کی اس واردات کو جنگ عظیم دوئم کے بعد یورپ کا قتل عام کا سب سے بڑا واقعہ قرار دیا جاتا ہے۔

ڈچ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ مستقبل میں امن برقرار رکھنے والے یو این مشنز پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔

اس فیصلے کے بعد کسی بھی گڑ بڑ کی صورت میں اپنے فوجیوں پر ذمہ داری عائد ہونے کے خدشے کے پیش نظر ریاستیں غیر ملکی فوجی آپریشن کے دوران خدمات سرانجام دینے سے ہچکچاہٹ ظاہر کر سکتی ہیں۔