دنیا

امریکا کی ایران پر لگائی گئی پابندیوں میں نرمی

امریکا نے جذبہ خیر سگالی کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان کھیلوں کے تبادلے اور فلاحی اداروں کو ایران میں کام کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

واشنگٹن: امریکا نے ایران کے نئے صدر کے انتخاب کے بعد جذبہ خیر سگالی کے تحت ایران پر لگائی گئی پابندیوں میں نرمی کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان کھیلوں کے تبادلے اور انسانی ہمدردی کی بنیاد ہر کام کرنے والے گروپوں کو ایران میں کام کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے کیے جانے والے اعلان کے بعد اب جنگلی حیات، انسانی ہمدردی کے تحت کام کرنے والے اداروں، انسانی حقوق اور دیگر تنظیموں کو ایران میں کام کرنے کے لیے اجازت لینے کی ضرورت نہیں پڑے گی اور وہ وہاں باآسانی کاروبار کر سکیں گے۔

اس کے ساتھ ساتھ اب ایران اور امریکا کے ایتھلیٹ ایک دوسرے کے ممالک کے خلاف میچز کھیل سکیں گے اور انہیں اس سلسلے میں باضابطہ درخواست دینے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔

تجزیہ کاروں نے امریکا کے اس اقدام کو سراہتے ہوئے مستقبل کی جانب اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔

امریکا اور اس کے اتحادیوں نے ایران کے متنازع جوہری پروگرام کے باعث اس پر سخت اقتصادی پابندیاں عائد کر دی تھیں، ان کی کمپنیز اور حکومتی اداروں کو بلیک لسٹ کر دیا تھا اور تیل کی برآمدات بھی بند کر دی تھیں۔

امریکا کا ماننا ہے کہ ایران کے پاس ایک بڑی تعداد میں یورینیم موجود ہے جسے جوہری ہتھیار بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے لیکن ایران کی جانب سے مستقل اس بات کا انکار کیا جاتا رہا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔

حال میں منتخب کیے جانے والے ایران کے نئے صدر حسن روحانی نے امید ظاہر کی تھی کہ متنازع جوہری تنازع کو حل کرنے کے لیے قرار داد لائی جائے گی۔

واشنگٹن میں ایران کو ایک اور موقع دینے پر اختلاف رائے پایا جاتا ہے جہاں ایک گروہ اس کے حق میں ہے تو دوسرے کا ماننا ہے کہ روحانی کی تبدیلی محض ایک چہرے کی تبدیلی ہے کیونکہ ان کے سسٹم میں کسی قسم کی تبدیلی واقع نہیں ہوئی جس کی سربراہی ابھی بھی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنائی کر رہے ہیں۔

ایران اور اقوام متحدہ کے جوہری انسپکٹرز کے درمیان اگلی میٹنگ 27 ستمبر کو ہو گی جس سے نئی ایرانی حکومت کی شفافیت کا اندازہ ہو جائے گا۔