بلی کی ہلاکت کے خلاف ترکیہ میں شدید احتجاج، اردوان نے معاملے کا نوٹس لے لیا
ترکیہ کے شہر استنبول میں ایک بلی کے قاتل کی رہائی کے خلاف احتجاج شدت اختیار کر گیا جس پر ترک صدر کو معاملے میں مداخلت کرنی پڑی اور عدالت کو مجرم کے خلاف دوبارہ مقدمہ چلا کر اسے سزا سنانی پڑی۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یکم جنوری کو ابراہیم جس عمارت میں رہتے تھے، اسی میں انہوں نے ایروس نامی بلی کو لاتیں مار مار کر ہلاک کردیا تھا اور ان کی اس حرکت کو سیکیورٹی کیمرے نے قید کر لیا تھا۔
یہ کوئی پالتو بلی تو نہ تھی لیکن اس بلی کو ابراہیم کے پڑوسی روزانہ کی بنیاد پر کھانا کھلاتے تھے۔
انہیں فروری کے اوائل میں اس جرم کی پاداش میں 18 ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی لیکن پھر اچھے برتاؤ کی وجہ سے رہا کر دیا گیا تھا جس نے جانوروں کی فلاح و بہبود کی تنظیموں اور ترکیہ میں عوام کے ایک حصے میں غم و غصے کو جنم دیا تھا۔
تقریباً 3لاکھ 20ہزار لوگوں نے ایک آن لائن پٹیشن پر دستخط کیے جس میں بلی کی موت کے ذمے دار شخص کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا۔
رواں سال فروری کے اواخر میں وزارت انصاف نے کہا تھا کہ انہیں رات گئے صدر رجب طیب اردگان کی کال موصول ہوئی تھی جنہوں نے کہا تھا کہ وہ اس معاملے میں ذاتی دلچسپی لے رہے ہیں لہٰذا اب ابراہیم کے خلاف دوبارہ مقدمہ چلایا جائے گا۔
ابراہیم کے خلاف بدھ کو عدالت میں دوبارہ مقدمہ چلایا گیا جہاں اس موقع پر جہاں سیکڑوں لوگ عدالت کی راہداریوں پر موجود تھے اور ماحول کافی تناؤ تھا۔
ججوں نے مجرم کی سزا میں ایک سال کا اضافہ کیا لیکن جانوروں کی فلاح و بہبود کی تنظیموں اور انٹرنیٹ پر موجود افراد کے مطالبات کو نظر انداز کرتے ہوئے انہیں حراست میں لینے کا حکم نہیں دیا جہاں ان افراد نے مجرم کو جان سے مارنے تک کی دھمکیاں دی تھیں۔