دنیا

شام نے کیمیائی ہھتیار تباہ کرنے کی ڈیل کو' فتح' قرار دیا

شام کے وزیرِ مملکت برائے مفاہمت کے مطابق روس اور امریکہ کے درمیان کیمیائی ہتھیار تلف کرنے کی ڈیل جنگ روکنے میں مدد گار ہوگی۔

دمشق:  شام کے ایک وزیر نے اتوار کے روز کہا ہے کہ کیمیائی ہھتیاروں پر روس اور امریکہ کے درمیان ڈیل ( معاملت) ایک فتح کے برابر ہے جس سے جنگ کو ٹالا گیا ہے جبکہ واشنگٹن کا اصرار ہے کہ شام پر حملے کا خطرہ اب بھی برقرار ہے اور حقیقی ہے۔

 ' ایک طرف تو یہ شام کو بحران سے نکلنے میں مدد دے گا جبکہ دوسری جانب اس کیخلاف جنگ کو روکے گا۔' وزیرِ مملکت برائے قومی مفاہمت علی حیدر نے روس کی خبر رساں ایجنسی  ریا نوواستی کو بتایا  ۔

 ' حاصل ہونے والی یہ شام کی جیت ہے جس کیلئےہم روس کے مشکور ہیں۔'

 یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکی وزیرِخارجہ جان کیری نے اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجامن نتن یاہو کو ایک ملاقات میں شام کے کیمیائی ہتھیار تلف کرنے کے متعلق منصوبے سے آگاہ کیا۔

 لیکن کیری نے اب بھی شام کو خبردار کیا۔

 ' قوت استعمال کرنے کا خدشہ موجود ہے۔ یہ حقیقی ہے،' انہوں نے یروشلم میں نتن یاہو کیساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا۔

 ہفتے کے روز شام کیخلاف طاقت استعمال کرنے پر ایک کانفرنس ہوئی جس پر شام کے بحران پر غور کیا گیا۔

 جینیوا میں ہونے والے اس تین روزہ اجلاس کے بعد یہ طے ہوا کہ سال 2014 کے وسط تک شام کے تمام کیمیائی اسلحے کو تباہ کردیا جائے گا۔ اس اجلاس میں کیری اور ان کے روسی ہم منصب سرگائی لاوروف کے درمیان کئ گھنٹوں تک گفتگو جاری رہی۔

 اس سے شام کے صدر بشارالاسد کو ایک ہفتے کی مہلت دی گئی ہے کہ وہ بین الاقوامی طور پر ممنوعہ کیمیائی ہتھیاروں کی فہرست تیار کرکے اسے ان کے حوالے کرے ۔ دوسری صورت میں شام پر امریکی حملے اور پابندیوں کے آپشن موجود ہیں۔

 اس طرح کم از کم ان 45 مقامات تک اسلحہ انسپیکٹرز کو فوری رسائی دی جائے گی جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہاں شام نے اپنے کیمیائی ہھتیار تیار کئے ہیں یا چھپا رکھے ہیں۔

 خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو ایک اعلیٰ شامی اہلکار نے بتایا کہ اگر دمشق کو یہ ضمانت دی کہ شام کیخلاف لڑنے والے باغیوں کو بھی ہتھیار فراہم نہیں کئے جائیں گے تو اس سے شام میں امن قائم ہوسکتا ہے۔

 اس معاملے کو چین نے ویٹو کرنے کی بجائے اس کی تائید و حمایت کی ہے۔

 چین کے وزیرِ خارجہ وانگ یائی نے کہا ہے،' اس معاملے سے شام میں تناؤ کم کرنے میں مدد ملے گی۔'

 اس کے ساتھ ہی جرمنی کے وزیرِ خارجہ، اور عرب لیگ کے سربراہ، نبیل الاعرابی، نے اسے' سیاسی حل کی سمت ایک قدم قرار دیا' ہے۔

 دوسری جانب شامی باغیوں نے اس ڈیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔

 ' کیا ہم (شامی) اگلے سال کے وسط تک یہ انتظار کریں گے جبکہ ہم روز ہی قتل ہورہے ہیں اور یہ ڈیل صرف اس وجہ سے قبول کرلیں کہ 2014  میں کیمیائی ہتھیار تباہ کردیئے جائیں گے؟' یہ سوال فری سیرین آرمی کے سربراہ جنرل سلیم ادریس نے کیا۔

 تاہم عام شامی افراد نے اسے خوش آئند قرار دیتے ہوئے امن کی جانب ایک اُمید قرار دیا ہے۔

 دوسری جانب ماہرین اور تجزیہ کاروں نے اس ڈیل اور خصوصا ممنوعہ کیمیائی ہتھیار تباہ کرنے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

 پیرس میں فاؤنڈیشن فار سٹریٹجک ریسرچ سے وابستہ اولیویئر لیپک نے  کہا کہ یہ ناممکن ہے کہ 2014 کے وسط تک شام کے اسلحہ خانے کو تباہ کردیا جائے۔

 لیپک کا اصرار ہے کہ یہ مکمل طور پر ایک سراب ہے کیونکہ زمانہ امن میں ان ہتھیاروں کو تلف کرنے میں سالوں لگ جاتے ہیں جبکہ شام میں تو خانہ جنگی جاری ہے۔

 دوسری جانب اقوامِ متحدہ کی جانب سے شام پر کیمیائی حملوں کی رپورٹ پیر ( سولہ ستمبر) کو جاری کی جارہی ہے۔

 اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کو مون نے الزام لگایا کہ اسد نے کئی اہم جرائم کئے ہیں اور اقوامِ متحدہ کے انسپیکٹرز کی رپورٹ سے ثابت ہوجائے گا کہ کیمیائی ہتھیار استعمال کئے گئے ہیں۔