اٹلی: ڈوبنے والی کشتی کی تلاش جاری، لاپتا افراد میں مارگن اسٹینلے کمپنی کے مالک بھی شامل
منگل کے روز ماہر غوطہ خوروں نے ایک بار پھر 6 افراد کی تلاش شروع کردی ہے جن میں برطانوی ٹیک ٹائیکون مائیک لنچ اور مورگن اسٹینلے انٹرنیشنل کے چیئرمین بھی شامل ہیں، جو اٹلی میں سسلی جزیرے کے قریب کشتی الٹنے کے بعد سے لاپتا ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق برطانوی پرچم والے جہاز ’بےایزیئن‘ میں عملے کے 10 افراد سمیت 22 افراد سوار تھے، کشتی پیر کی صبح سے پہلے بندرگاہ سے 700 میٹر دور لنگر انداز تھی، جب اسے ’واٹر اسپراؤٹ‘ جو ایک قسم کا بگولہ ہوتا ہے اس نے اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔
کشتی میں سوار ایک سال کے بچے اور اس کی ماں سمیت 15 لوگوں کو بچا لیا گیا ہے، جبکہ ایک شخص کی لاش ملی ہے اور 6 افراد اب تک افراد لاپتا ہیں۔
منگل کے روز تین غوطہ خوروں نے آکسیجن کی بوتلیں باندھ کر سمندر کی سطح سے تقریباً 50 میٹر نیچے ملبے کی طرف اترنا شروع کیا ہے۔
اطالوی میڈیا کے مطابق کشتی میں سوار زیادہ تر افراد برطانوی اور مائیک لنچ کے مہمان تھے، جو حال ہی میں ان کے امریکی فراڈ کیس میں بری ہونے کا جشن منارہے تھے۔
سسلی میں سول پروٹیکشن ایجنسی کے سربراہ سالوو کوکینا کے مطابق مائیک لنچ اور ان کی 18 سالہ بیٹی حینا لاپتا ہیں، تاہم کشتی میں سوار 15 افراد جنہیں بچایا گیا ہے ان میں مائیک لنچ کی اہلیہ اینجلا باکیئرز بھی شامل ہیں۔
برطانوی انشورنس کمپنی ’ہزکوکس‘ نے منگل کے روز کہا ہے کہ مورگن اسٹینلے انٹرنیشنل کے چیئرمین جوناتھن بلومر، جنہوں نے مائیک لنچ کے لیے گواہی دی تھی وہ بھی اپنی اہلیہ جوڈی کے ساتھ لاپتا ہیں، جوناتھن بلومر انشورنس کمپنی ’ہزکوکس‘ کے بھی چیئرمین ہیں جس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ اس حادثے کی وجہ سے انتہائی صدمے اور دکھ میں مبتلا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مائیک لنچ کے مقدمے میں ان کی نمائندگی کرنے والے لا فرم ’کلفورڈ چانس‘ کے وکیل کرسٹوفر مورویلو بھی اس کشتی میں اپنی اہلیہ کے ساتھ سوار تھے۔
خیال رہے کہ 59 سالہ مائیک لنچ ٹیکنالوجی کے شعبے کے معروف کاروباری اور سرمایہ کار ہیں اور انہیں بعض اوقات برطانیہ کا بل گیٹس بھی کہا جاتا ہے۔
انہیں جون کے اوائل میں سان فرانسسکو کی ایک عدالت نے تمام الزامات سے بری کیا تھا، ان پر اپنی سافٹ ویئر فرم آٹونومی کو ہیولٹ پیکارڈ کو فروخت کرنے سے متعلق 11 ارب ڈالر کے فراڈ کا الزام تھا۔
محدود رسائی
پیر کے روز دیر گئے مشکل جگہ پر کام کرنے میں مہارت رکھنے والے غوطہ خوروں کو ’روم‘ اور ’ساردینیا‘ سے بلایا گیا تھا، لیکن رات کے وقت ملبے کی تلاش میں ان کی پہلی کوشش ناکام ہو گئی تھی۔
فائر سروس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے پیغام میں لکھا کہ ہمیں راستے میں حائل ملبے کی وجہ سے صرف پُل تک ہی رسائی حاصل تھی۔
56 میٹر طویل پرتعیش بحری جہاز پالرمو کے مشرق میں پورٹیسیلو کے قریب لنگر انداز تھا جب تیز ہواؤں اور بارشوں نے ساحل کو اپنی لپیٹ میں لیا۔
حادثے میں بچ جانے والی شارلٹ گولنسکی نے خبر رساں ادارے ’اے این ایس اے‘ کو بتایا کہ ’یہ بہت خوفناک طوفان تھا، کشتی کو تیز ہواؤں نے اپنی لپیٹ میں لے لیا جس کے کچھ دیر بعد وہ ڈوب گئی۔
مائیک لنچ کی قائم کردہ کمپنی لومینینس کی بورڈ ڈائریکٹر شارلٹ گولنسکی نے مزید کہا کہ انہوں نے سمندر کی لہروں میں اپنی ایک سالہ بیٹی کو ’دو سیکنڈز ’ کے لیے کھو دیا تھا لیکن پھر جب لہریں تھم گئیں تو انہوں نے ان کا ہاتھ تھام لیا اور اسے بچا لیا۔
طوفان تھمنے کے چند گھنٹوں بعد غوطہ خوروں نے ایک لاش کو برآمد کیا، جو مبینہ طور پر جہاز کے شیف کی تھی، ریکوری آپریشن کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ انہوں نے ڈوبی ہوئی کشتی کے اندر بھی ایک لاش دیکھی ہے۔
چارٹر ورلڈ ویب سائٹ کے مطابق ’بےایزیئن‘ ایک پرتعیش اطالوی جہاز تھا جسے 2008 میں ’پیرینی نوی‘ نامی کمپنی نے تیار کیا تھا، اس جہاز میں دنیا کا سب سے بلند 75 میٹر بڑا ’ایلومیونیئم سیلنگ ماسٹ‘ لگا ہوا تھا۔
اطالوی اخبار کے مطابق طوفان کے وقت قریب ہی لنگر انداز ایک اور جہاز کے کپتان کارسٹن بورنر نے بتایا کہ یہ ایک بہت ہی شدید سمندری طوفان تھا اور انہیں اپنے جہاز کو متوازن رکھنے کے لیے اس کے ساتھ مقابلہ کرنا پڑا، اور انہوں نے بےایزیئن کے ماسٹ کو ٹوٹتے ہوئے دیکھا۔
اٹلی کے حکام نے واقعے کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔