شام: بم دھماکے میں 14 افراد ہلاک
بیروت: اپوزیشن مشاہداتی گروپ کیمطابق شام کے مرکزی صوبہ حمس میں سڑک کنارے نصب بم کے نتیجے میں صدر بشار الاسد کے حمایتی علوی قبیلے کے چودہ افراد ہلاک ہو گئے۔
شامی انسانی حقوق مبصرین کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے بتایا کہ حمس شہر کے شمال میں تیرا کلومیٹر کے فاصلے پر واقع جبوریہ نامی گاؤں کے قریب دو بسوں کو نشانہ بنایا گیا۔
علوی قبیلے کا تعلق شیعہ فرقے سے ہے جو بشار الاسد کی حمایت کے باعث سنی اکثریت کا اکثر ہدف رہتے ہیں۔ شام میں بغاوت کے آغاز کے بعد گزشتہ ڈھائی برسوں سے ان پر حملوں میں نمایاں شدت آگئی ہے۔
حمس کے شمالی مضافات کو اسد کی فورسز بڑی اہمیت دیتی ہیں جیسے صدر کا گڑھ سمجا جاتا ہے۔ اس علاقے کو باغیوں کی جانب سے بھاری گولہ باری کا نشانہ بھی بنایا جاتا رہا ہے۔
عبدالرحمان نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ مقامی فوجی ہسپتال میں جمعرات کے دھماکے کا شکار نو افراد شہری تھے, جبکہ دوسرں کا تعلق شاید نیشنل ڈیفنس فورسز (جو بشار الاسد کے حامیتی ملیشیا گروپ ہے) سے ہوسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دھماکے کے بعد باغیوں اور این ڈی ایف کے ارکان کے درمیان لڑائی شروع ہو گئی۔
واضح رہے کہ مشاہداتی گروپ رضاکاروں اور علاقہ مکینوں کی ثبوت اور گواہی پر بھروسہ کرتے ہوئے اپنے اعداد و شمار پیش کرتا ہے۔
شام میں فرقہ وارانہ تشدد میں اضافہ ہو گیا ہے، جو چار عشروں سے بر سر اقتدار اسد کے خلاف پر امن احتجاج سے شروع ہوا تھا جبکہ شامی سنی اکثریت کو اسلامی گروپ کی حمایت حاصل ہے۔
ہمسایہ ممالک سے غیر ملکی جنگجوؤں کی آمد سے فرقہ وارانہ تنازعہ کی صورتحال بدل گئی ہے سینکڑوں جنگجو شام میں باغیوں کے ساتھ لڑائی میں مصروف ہیں۔ اب صورتحال یہ ہے کہ شام میں لبنان ، مصر اور دیگر ممالک کے جنگجو بھی آپس میں برسرِ پیکار ہیں۔
جبکہ لبنانی شیعہ تنظیم حزب اللہ اور عراقی ملیشیاء کے جنگجو بھی اسد فورسز کے ساتھ لڑ رہے ہیں۔