دنیا

میانمار: سائبر فراڈ سے منسلک 10 ہزار افراد کو تھائی لینڈ ڈی پورٹ کرنے کی تیاری

سرحدی علاقوں میں سائبر فراڈ کے مراکز میں اضافہ، غیر ملکیوں کو اسمگل کرکے جبری طور پر کام کروایا جاتا ہے، یومیہ 500 افراد تھائی لینڈ بھیجے جائیں گے، میانمنار ملیشیا

میانمار کی ملیشیا نے کہا ہے کہ وہ سائبر فراڈ کے غیر قانونی مراکز کے خلاف کریک ڈاؤن کے ایک حصے کے طور پر اپنے زیر کنٹرول علاقے میں ان فراڈز سے منسلک 10 ہزار افراد کو تھائی لینڈ بھیجنے کی تیاری کر رہی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق میانمار کے سرحدی علاقوں میں سائبر فراڈ کے مراکز میں اضافہ ہوا ہے، اور ان میں غیر ملکی کام کرتے ہیں جنہیں اکثر انسانی اسمگلنگ کے ذریعے یہاں لایا جاتا ہے، اور کام کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس ’کاروبار‘ کی مالیت اربوں ڈالر ہے، ہم نے اپنی سرزمین سے تمام فراڈز سے چھٹکارا پانے کا اعلان کیا ہے، کیرن بارڈر گارڈ فورس (بی جی ایف) کے ترجمان میجر نینگ مونگ زو نے کہا کہ ہم اب اس پر عمل درآمد کر رہے ہیں، ہم نے ایک فہرست تیار کی ہے اور تقریباً 10 ہزار لوگوں کو (تھائی لینڈ) منتقل کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ملک بدری یومیہ 500 افراد کے گروپس کی شکل میں کی جائے گی، نینگ مونگ زو نے کہا کہ بی جی ایف پہلے ہی ایک سرحدی پل کے پار 61 افراد کو تھائی لینڈ بھیج چکی ہے، اور روزانہ مختلف قومیتوں کے 500 افراد کو فلپائن حوالے کرنے کی تیاری جاری ہے۔

تھائی میڈیا کے مطابق تھائی لینڈ کے صوبے ٹاک میں سرحدی سیکیورٹی کی ذمہ دار ملٹری ٹاسک فورس نے بی جی ایف رہنماؤں کے ساتھ مل کر 7 ہزار کارکنوں کو ’فراڈ کے کمپاؤنڈز‘ سے نکالنے کے لیے کام کیا ہے۔

بی جی ایف کے فوجیوں نے مبینہ طور پر انسانی اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن کے ایک حصے کے طور پر جمعہ کو میانمار کے مشرقی میاواڈی ٹاؤن شپ میں شوے کوکو میں کام کی جگہوں پر گشت کیا۔

ریاست کیرن میں بی جی ایف کے زیر کنٹرول علاقے میں واقع فراڈ کا مرکز، شوے کوکو ایک تعمیر شدہ شہر ہے، جو آس پاس کے زرعی کھیتوں میں سے ایک ہے۔

سائبر فراڈ کرنے والے گروہ اکثر دنیا بھر سے لوگوں کو زیادہ تنخواہ والی ملازمتوں کا لالچ دیتے ہیں، لیکن پھر مؤثر طریقے سے انہیں یرغمال بناتے ہیں، اور آن لائن دھوکہ دہی کرنے یا سخت سزا کا سامنا کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔