فنڈنگ کی بندش، عربی زبان کے امریکی نیٹ ورک ’الحُرّہ‘ کا نشریات بند کرنے کا اعلان
ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فنڈنگ کی بندش کے بعد امریکی حکومت کی جانب سے قائم کیے گئے عربی زبان کے نشریاتی نیٹ ورک ’ الحُرّہ ’ نے نشریات بند کرنے اور عملے کو فارغ کرنے کا اعلان کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق عراق پر حملے کے بعد امریکی حکومت کی طرف سے قائم کردہ عربی زبان کے نیٹ ورک ’ الحُرّہ ’ نے ہفتہ کے روز کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی طرف سے فنڈز بند کرنے کے بعد وہ نشریات بند کر دے گا اور زیادہ تر عملے کو فارغ کر دے گا۔
الحرہ کی نشریات کا آغاز 2004 میں اس وقت کیا گیا تھا جب امریکی حکام قطر کے حمایت یافتہ الجزیرہ کی طرف سے عراق جنگ کی کوریج پر شکایت کر رہے تھے۔
مڈل ایسٹ براڈکاسٹنگ نیٹ ورکس ( ایم بی این ) جو الحُرّہ اور دیگر چھوٹے امریکی فنڈڈ عربی زبان کے آؤٹ لیٹس کی پیرنٹ کمپنی ہے، کے صدر اور سی ای او جیفری گیڈمن نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں میڈیا امریکا مخالف جذبات پر پھلتا پھولتا ہے۔
انہوں نے ایک بیان میں مزید کہا کہ ایک معقول متبادل کے طور پر ایم بی این کو ختم کرنا اور امریکی مخالفین اور انتہا پسندوں کے لیے میدان کھلا چھوڑ دینا سمجھ میں نہ آنے والی بات ہے۔
واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے، ارب پتی ایلون مسک کی قیادت میں وسیع اخراجات میں کمی کی ایک مہم کے حصے کے طور پر، مارچ میں کہا تھا کہ وہ امریکی حکومت کے حمایت یافتہ میڈیا کے لیے تمام مالیاتی منتقلی بند کر رہی ہے۔
اس اقدام سے فوری طور پر وائس آف امریکا کے فنڈز منجمد ہو گئے، اگرچہ اس کے ملازمین نے کانگریس کی منظور شدہ فنڈنگ کی بحالی کے لیے قانونی چارہ جوئی شروع کر دی ہے۔
جیفری گیڈمین کی جانب سے الحرہ کے عملے کو لکھے گئے ایک میمو میں کہا گیا کہ امریکی فنڈڈ میڈیا کی نگرانی کرنے والے ادارے کی انچارج کاری لیک نے ان سے ملاقات سے انکار کردیا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ میں اس نتیجے پر پہنچنے پر مجبور ہوں کہ وہ جان بوجھ کر ہمیں اس رقم سے محروم کر رہی ہیں جس کی ہمیں آپ کو اور محنتی عملے کو ادائیگی کرنے کی ضرورت ہے۔
جیفری گیڈمن نے مزید لکھا کہ الحُرّہ نشریات بند کر دے گا لیکن ’ چند درجن’ ملازمین کے ذریعے ڈیجیٹل اپ ڈیٹس کو برقرار رکھنے کی کوشش کرے گا۔
الحُرّہ کا کہنا ہے کہ وہ ہر ہفتے 22 ممالک میں 30 ملین سے زیادہ لوگوں تک رسائی حاصل کرتا ہے، لیکن اسے الجزیرہ کے ساتھ ساتھ سعودی عرب کی طرف سے فنڈڈ العربیہ اور حال ہی میں متحدہ عرب امارات کی حمایت یافتہ اسکائی نیوز عربیہ کی طرف سے سخت مقابلے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
ٹرمپ کے میڈیا کے ساتھ کشیدہ تعلقات ہیں اور انہوں نے اس ’ فائر وال ’ پر سوال اٹھایا ہے جس کے تحت امریکی فنڈڈ آؤٹ لیٹس کو ادارتی آزادی کا وعدہ کیا گیا تھا۔
وائس آف امریکا کے برعکس، الحُرّہ کو امریکی حکومت کا حصہ نہیں سمجھا جاتا تھا، بلکہ اسے چلانے کے لیے گرانٹس ملتی تھیں۔