کے الیکٹرک کا نیپرا سے ایندھن کی قیمتوں میں کمی کا پورا فائدہ صارفین کو نہ دینے کا مطالبہ

فیول لاگت میں جمع ہونے والے 4.5 ارب روپے صارفین کو مکمل طور پر 6.62 روپے دینے کے بجائے اب روک دیے جائیں تاکہ انہیں موسم گرما میں زیادہ بلوں کا سامنا نہ کرنا پڑے، کے الیکٹرک

کے الیکٹرک نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) سے مطالبہ کیا ہے کہ فروری میں ایندھن کی قیمت میں 6 روپے 62 پیسے فی یونٹ کمی کا پورا فائدہ صارفین کو نہ دیا جائے۔

ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق نیپرا فروری میں استعمال ہونے والی بجلی کی ماہانہ فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) پر عوامی سماعت کر رہا تھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ صارفین سے 6.62 روپے فی یونٹ زائد وصول کیے گئے جس میں 6 ارب 66 کروڑ 20 لاکھ روپے کی رقم شامل تھی۔

خودکار ماہانہ ایف سی اے کے تحت کے الیکٹرک کے صارفین آنے والے مہینے میں 6.62 روپے فی یونٹ ریفنڈ کے اہل ہوں گے، چیف ایگزیکٹو آفیسر مونس علوی، چیف فنانشل آفیسر عامر غازیانی اور فنانس ڈائریکٹر ایاز جعفر پر مشتمل کے الیکٹرک کی ٹیم نے بتایا کہ جولائی 2023 سے فروری 2025 کے دوران جزوی لوڈ اور پاور پلانٹس کی ڈی گریڈیشن کی وجہ سے 13 ارب 90 کروڑ روپے آزادانہ تصدیق کے لیے زیر التوا تھے۔

اس میں سے نیپرا پہلے ہی نومبر 2024 سے جنوری 2025 کے ایف سی اے کے فیصلوں میں 9.4 ارب روپے مختص کرچکا ہے، بقیہ ساڑھے 4 ارب روپے اب صارفین کو فروری کے لیے ایف سی اے کے فوائد کی جزوی منتقلی کے ذریعے ایڈجسٹ کیے جائیں۔

انہوں نے ریگولیٹر سے استفسار کیا کہ فیول لاگت میں جمع ہونے والے 4.5 ارب روپے صارفین کو مکمل طور پر 6.62 روپے دینے کے بجائے اب روک دیے جائیں تاکہ انہیں موسم گرما میں زیادہ بلوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

یہ بتایا گیا کہ فروری کے لیے ایف سی اے میں بڑی کمی فروری 2025 میں قومی گرڈ سے 82 فیصد (تقریباً 1600 میگاواٹ) سستی بجلی کی کھپت کی وجہ سے تھی جبکہ مارچ 2023 میں نیشنل گرڈ سے 1000 میگاواٹ کی درآمد کا تخمینہ لگایا گیا تھا، دیگر ایندھن بھی تخمینے سے کم تھے۔

صنعت کار عارف بلوانی نے کے الیکٹرک کی جانب سے قرضوں کی معافی سمیت 2 حصوں پر مشتمل ٹیرف سے متعلق نظر ثانی کی اپنی درخواست مسترد کیے جانے پر احتجاج کیا جس میں جواز بنایا گیا تھا کہ وہ کے الیکٹرک کی درخواست میں براہ راست فریق نہیں ہیں، نیپرا کے ایک عہدیدار نے سماعت کے دوران بتایا کہ اگرچہ عارف بلوانی کی نظرثانی کی درخواست مسترد کردی گئی ہے تاہم اس کے مندرجات کو نیپرا کے فیصلے کا حصہ بنایا جائے گا۔

خشک سالی کی صورتحال

عارف بلوانی نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ خشک سالی اور ناسازگار ہائیڈرولوجیکل حالات کے پیش نظر کے الیکٹرک اور نیشنل گرڈ کو اس بات کا جائزہ لینا چاہیے کہ آنے والے مہینوں میں ایندھن کی لاگت کیسے بڑھے گی تاکہ صنعتکار، خاص طور پر برآمد کنندگان اپنی پیداواری لائنوں کی منصوبہ بندی کرسکیں۔

کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نمائندے تنویر باری کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کی جانب سے فیول کی اصل لاگت کو جزوی لوڈ، اوپن سائیکل آپریشنز اور انحطاط کے خطوط پر ایڈجسٹ کرنا مناسب طور پر جائز نہیں ہے کیونکہ ’آزاد آڈیٹرز‘ کے الیکٹرک کے پے رول پر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کے دلائل میں مقداری اور دستاویزی حمایت کا فقدان ہے اور یہ نیپرا کے معیاری بینچ مارک پر مبنی عدم اجازت کے معیار کی خلاف ورزی ہے۔

اضافی پیکیج کے حوالے سے تنویر باری کا کہنا تھا کہ کراچی کے علاوہ پورے پاکستان میں توسیعی پیکیج دیا گیا ہے کیونکہ کے الیکٹرک کو حکم امتناع مل گیا ہے، انہوں نے کہا کہ اضافی پیکج پر سبسڈی کی زیادہ سے زیادہ رقم وفاقی حکومت کو ادا کرنی ہے لیکن پاور ڈویژن اور نیپرا حکومت کی جانب سے ادا کی جانے والی رقم کی تصدیق میں تاخیر کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس عمل کو تیز کیا جانا چاہیے تاکہ آئندہ بجٹ میں مطلوبہ رقم مختص کی جاسکے۔

نیپرا بعد میں ایک فیصلہ جاری کرے گا جس میں صارفین کے بلوں میں منتقل ہونے والی ایف سی اے کی رقم اور اس کے لاگو ہونے کی مدت کی وضاحت کی جائے گی، بجلی پیدا کرنے کے لیے استعمال ہونے والے ایندھن کی قیمتوں میں عالمی تغیرات اور جنریشن مکس میں تبدیلیوں کی وجہ سے یوٹیلیٹیز کی جانب سے فیول چارج ایڈجسٹمنٹ کی جاتی ہے۔