دنیا

امریکی یونیورسٹیز کا ٹرمپ کی ’سیاسی مداخلت‘ پر اظہار مذمت

ہم تعمیری اصلاحات کیلئے تیار اور حکومت کی جائز نگرانی کی مخالفت نہیں کرتے، لیکن حکومت کی بے جا مداخلت کی مخالفت کرنی چاہیے، مشترکہ خط میں مؤقف

امریکا کی 100 سے زائد یونیورسٹیز اور کالجز بشمول آئیوی لیگ کے اداروں پرنسٹن اور برآؤن نے مشترکہ خط جاری کر دیا، جس میں تعلیمی نظام میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ’سیاسی مداخلت‘ کی مذمت کی گئی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق یہ اقدام ہارورڈ یونیورسٹی کی جانب سے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کے ایک روز سامنے آیا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ہم حکومت کی غیر معمولی رسائی اور سیاسی مداخلت کے خلاف ایک آواز کے ساتھ بات کرتے ہیں جو اب امریکی اعلیٰ تعلیم کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔

خط میں مزید لکھا کہ ہم تعمیری اصلاحات کے لیے تیار ہیں اور حکومت کی جائز نگرانی کی مخالفت نہیں کرتے، تاہم حکومت کی بے جا مداخلت کی مخالفت کرنی چاہیے، ہمیں عوامی تحقیقی فنڈ کے زبردستی استعمال کو مسترد کرنا چاہیے۔

ٹرمپ نے کیمپس میں یہود دشمنی کو برداشت کرنے کے دعوؤں پر کئی ممتاز یونیورسٹیوں کو قابو میں لانے کی کوشش کی ہے اور بجٹ میں کٹوتی، ٹیکس سے مستثنیٰ حیثیت ختم کرنے اور غیر ملکی طلبہ کے اندراج کے حوالے سے دھمکی ہے۔

واضح رہے کہ 22 مارچ کو متعدد اعلیٰ سطح کی جامعات بشمول کولمبیا یونیورسٹی نے 40 کروڑ ڈالر کے فنڈز کی بحالی کی پیشگی شرط کے طور پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مطالبہ کی گئی تبدیلیوں پر رضامندی ظاہر کردی تھی، جبکہ وائٹ ہاؤس ملک کی سب سے قدیم اور امیر ترین یونیورسٹی ہارورڈ کے اندرونی معاملات پر غیر معمولی حکومتی کنٹرول کا خواہاں ہے۔