سائنس و ٹیکنالوجی

ٹک ٹاک پر یورپی صارفین کا ڈیٹا بھی چین بھیجنے کا الزام

یورپی صارفین کے ڈیٹا کو چین بھیجنے کے الزام پر فن لینڈ نے ایپلی کیشن پر 60 کروڑ امریکی ڈالر کا جرمانہ بھی عائد کردیا۔

یورپی ملک فن لینڈ نے شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک پر یورپی صارفین کا ڈیٹا چین بھیجنے کے الزامات پر 60 کروڑ امریکی ڈالرز کا جرمانہ عائد کردیا۔

ٹیکنالوجی ویب سائٹ کے مطابق فن لینڈ کے سرکاری حکام نے بتایا کہ تحقیق سے معلوم ہوا کہ ٹک ٹاک نے نہ صرف فن لینڈ بلکہ دیگر یورپی ممالک کے صارفین کا ڈیٹا بھی چین منتقل کیا۔

حکام کے مطابق ٹک ٹاک نے یورپی صارفین کے ڈیٹا کو یورپ میں موجود سرورز کے بجائے چین میں موجود اپنے سرورز میں محفوظ کیا، جس سے یورپی صارفین کے حقوق کی خلاف ورزی ہوئی۔

حکام نے ٹک ٹاک پر یورپین یونین کے ڈیٹا پرائیویسی قوانین کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے 60 کروڑ امریکی ڈالرز کا جرمانہ عائد کردیا۔

فن لینڈ کی جانب سے بھاری جرمانہ عائد کیے جانے کے بعد ٹک ٹاک نے یورپ میں ایک ارب ڈالرز کی لاگت سے جدید ڈیٹا سینٹر قائم کرنے کی تصدیق بھی کردی۔

’رائٹرز‘ کے مطابق ٹک ٹاک کے نمائندے نے مختصر تصدیق کی کہ کمپنی فن لینڈ میں ہی یورپین صارفین کے ڈیٹا کے لیے ڈیٹا سینٹر تیار کرے گا۔

اس سے قبل بھی ٹک ٹاک یورپین صارفین کے ڈیٹا کے تحفظ کے لیے 13 ارب ڈالرز کی خطیر رقم سے متعدد ڈیٹا سینٹرز یورپ میں قائم کرنے کا عندیہ دے چکا ہے۔

ٹک ٹاک پر یورپی ملک فن لینڈ کی جانب سے ایک ایسے وقت میں صارفین کا ڈیٹا چین بھیجنے کے الزام میں جرمانہ عائد کیا گیا ہے جب کہ چینی ایپلی کیشن کو امریکا میں ممکنہ بندش کا سامنا بھی ہے۔

امریکی حکومت نے قانون بنا رکھا ہے کہ ٹک ٹاک امریکی آپریشنز کو کسی بھی امریکی فرد یا ادارے کو فروخت کرے، دوسری صورت میں ایپ کو امریکا میں بند کردیا جائے گا۔

ٹک ٹاک پر صارفین کا ڈیٹا جمع کرکے چین بھیجنے کا الزام

ٹک ٹاک کے خلاف لاکھوں بھارتی شہری متحرک کیوں؟

امریکا کا ٹک ٹاک سمیت دیگر چینی ایپس پر پابندی لگانے پر غور