مودی سرکار کا صحافت پر کریک ڈاؤن، بھارت صحافتی آزادی میں151 ویں نمبر پر گر گیا
پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد مودی سرکار کا صحافت پر سنسرشپ اور کریک ڈاؤن جاری ہے، رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے مطابق بھارت صحافتی آزادی میں151 ویں نمبر پر گر گیا۔
رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز کی پورٹ کے مطابق حکومت میں آنے کے بعد سے ہی مودی نے صحافت کی آوازوں کو دبانا چاہا ہے، کشمیر پر رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کو جھوٹے مقدموں میں الجھا کر رکھا جاتا ہے، مودی سرکار پر تنقید کرنے والی آوازوں کو یو اے پی اے جیسے سخت قوانین کا سامنا ہے۔
مودی سرکار دی وائر اور بی بی سی جیسے اداروں پر چھاپے بھی مار چکی ہے، ایمنسٹی اور ہیومن رائٹس واچ نے بھی مودی کی میڈیا پالیسیوں پر سخت سوالات اٹھائے، مودی کے بھارت میں میڈیا کی آزادی صرف ایک جھوٹا دعویٰ بن کر رہ گئی ہے۔
دریں اثنا آرٹیکل 370 کی منسوخی کےبعد کشمیری صحافی مسلسل ریاستی ظلم کی لپیٹ میں ہیں، یومِ آزادی صحافت پر مقبوضہ کشمیر میں مودی حکومت کی جانب سے صحافیوں کی آزادی کو کچلنے والی ایک چونکا دینے والی رپورٹ شائع ہوگئی۔
رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں صحافیوں کو پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی میں شدید مشکلات کا سامنا ہے، کشمیری صحافیوں کو سچ لکھنے پر جیل، تشدد اور قتل جیسے مظالم کا سامنا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 1989 سے اب تک 20 سے زائد کشمیری صحافی شہید ہوچکے ہیں، صحافیوں کی عالمی تنظیم برائے آزادیِ صحافت آر ایس ایف کے مطابق مقبوضہ کشمیر صحافیوں کے لیے دنیا کے خطرناک ترین علاقوں میں شامل ہے۔
2019 کے بعد بھارت میں میڈیا آزادی بدترین زوال کا شکار ہے اور بی جے پی حکومت میڈیا کو فوج کا آلہ کار بنانے میں مصروف ہے۔
کشمیر پریس آرگنائزیشن کے مطابق بھارتی افواج اور ایجنسیوں کی جانب سے کشمیری صحافیوں کو روزانہ دھمکیاں اور حراست کا سامنا ہے، بھارتی اقدامات کا مقصد صرف سچ کو چھپانا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق بھارت کشمیری صحافیوں کے خلاف ریاستی دہشتگردی کا مرتکب ہے، بھارتی حکومت کو کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر جوابدہ ہونا چاہیے۔