سوشل میڈیا پر لڑکیاں پرتعیش زندگی دکھاتی ہیں لیکن ’کھنڈ بابا‘ کی تصاویر شیئر نہیں کرتیں، اداکارہ روز
ماڈل و اداکارہ روز محمد نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا انفلوئنسرز اور شوبز سے وابستہ لڑکیاں بیرون ممالک کے دوروں کی پرتعیش زندگی کی تصاویر شیئر کرتی ہیں لیکن وہ جن ادھیڑ عمر بابوں (کھنڈ بابا، شوگر ڈیڈی) کے ساتھ گئی ہوتی ہیں، اس کی تصاویر نہیں دکھاتیں۔
روز محمد نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نےمختلف معاملات پر کھل کر بات کی۔
انہوں نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر زیادہ تر انہیں وہ لوگ تنقید کا نشانہ بناتے ہیں، جنہوں نے فحش فلموں کی اداکاراؤں کو بھی سوشل میڈیا پر فالو کیا ہوا ہوتا ہے۔
ان کے مطابق سوشل میڈیا پر اسلام اور مسلمانی کا درس وہ لوگ دیتے ہیں، جنہوں نے سنی لیونی سے لے کر تمام بولڈ بھارتی اداکاراؤں سمیت غیر ملکی فحش فلموں کی ماڈلز کو بھی فالو کر رکھا ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تنقید کرنے والے اگر اتنے ہی اچھے مسلمان ہیں تو سب سے پہلے وہ انسٹاگرام ڈیلیٹ کریں اور سوشل میڈیا کا استعمال ترک کردیں۔
روز محمد نے بتایا کہ ماضی میں ایک بار انہوں نے حجاب پہن کر پوڈکاسٹ میں شرکت کی، پھر بھی انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی نماز جنازہ تک کی باتیں کی گئیں۔
ان کے مطابق لوگوں نے ان کے حجاب پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ان کے حجاب کرنے کا کوئی فائدہ نہیں، انہیں گردن پر ٹیٹو ہے، ان کی نماز اور جنازہ بھی نہیں ہوگا۔
روز محمد کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کی ٹرولنگ سے تنگ آکر وہ اپنا انسٹاگرام ان باکس ہی نہیں دیکھتیں، نہ لوگوں کے تبصرے پڑھتی ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں ماڈل و اداکارہ کا کہنا تھا کہ عام طور پر سوشل میڈیا پر دکھاوے کی زندگی ہوتی ہے، جسے دیکھ کر دوسرے لوگ ڈپریشن میں چلے جاتے ہیں۔
انہوں نے مثال دی کہ خصوصی طور پر لڑکیاں موریشس، بالی، دبئی اور دیگر غیر ملکی مقامات کے گھومنے اور کھانے پینے کی تصاویر شیئر کرکے فخر کرتی ہیں لیکن وہ یہ نہیں سوچتیں کہ ان کی تصاویر دیکھ کر دوسری لڑکیاں کیا سوچتی ہوں گی؟
ان کے مطابق لڑکیاں اپنی پرتعیش زندگی کی تصاویر تو شیئر کرتے ہیں لیکن وہ ان ادھیڑ عمر بابوں کی تصاویر شیئر نہیں کرتیں، جن کے ساتھ وہ بیرون ملک گئی ہوتی ہیں۔
روز محمد کا کہنا تھا کہ پرتعیش زندگی کا دکھاوا کرنے والی لڑکیاں اپنے ’کھنڈ بابا‘ (شوگر ڈیڈی) میٹھے ابو کے ساتھ بیرون ملک جاتی ہیں لیکن ان کی تصاویر شیئر نہیں کرتیں۔
ماڈل کا کہنا تھا کہ انفلوئنسرز کی پرتعیش زندگی کی تصاویر دیکھ کر عام لڑکیاں ڈپریشن میں چلی جاتی ہیں اور وہ بھی ان جیسی زندگی گزارنے کی خواہش کے مطابق ان کے نقش قدم پر چل پڑتی ہیں۔