ایران، افغانستان کی امریکا میں شہریوں کے داخلے کی پابندی پر شدید تنقید
ایران اور افغان طالبان نے 12 ممالک کے عوام پر امریکا میں داخلے پر پابندی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن کا فیصلہ ’نسل پرستانہ ذہنیت‘ کی علامت ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق بیرون ملک ایرانیوں کے امور کے لیے وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل علی رضا ہاشمی راجا نے اس اقدام کو امریکی پالیسی سازوں میں بالادستی اور نسل پرستانہ ذہنیت کے غلبہ کی واضح علامت قرار دے دیا، جو 9 جون سے نافذ العمل ہے۔
وزارت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یہ فیصلہ امریکی فیصلہ سازوں کی ایرانی اور مسلمان عوام کے خلاف دشمنی کی نشاندہی کرتا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی پابندیوں میں ایران کے علاوہ افغانستان، میانمار، چاڈ، کانگو-برازاویل، استوائی گنی، اریٹیریا، ہیٹی، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن کے شہریوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، جبکہ 7 دیگر ممالک کے مسافروں پر جزوی پابندی عائد کر دی گئی۔
علی رضا ہاشمی راجا نے کہا کہ یہ پالیسی بین الاقوامی قانون کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی کرتی ہے اور کروڑوں لوگوں کو صرف ان کی قومیت یا مذہب کی بنیاد پر سفر کرنے کے حق سے محروم کرتی ہے۔
ایران اور امریکا نے 1979 کے اسلامی انقلاب کے فوراً بعد سفارتی تعلقات منقطع کر دیے تھے اور اس کے بعد سے تعلقات شدید کشیدہ ہیں۔
امریکا میں سب سے بڑی ایرانی کمیونٹی آباد ہے۔
تہران کی وزارت خارجہ کے اعداد و شمار کے مطابق 2020 میں امریکا میں تقریبا 15 لاکھ ایرانی شہری تھے۔
ٹرمپ کا ایگزیکٹو آرڈر کولوراڈو کی ریلی میں اتوار کے حملے کے چند دن بعد آیا تھا، جس میں حکام نے کہا تھا کہ ایک درجن سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے تھے، مشتبہ شخص ایک مصری شخص ہے جس نے سیاحتی ویزے سے زائد قیام کیا تھا۔
ادھر، افغان طالبان کے سپریم لیڈر شیخ ہیبت اللہ اخوندزادہ نے جنوبی قندھار میں اپنے عید کے خطبے میں امریکی سفری پابندی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کو ویٹو کرنے کے فیصلے کی مذمت کی، جس میں غزہ میں جنگ بندی اور غیر محدود انسانی رسائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ طالبان رہنما نے قندھار کی عیدگاہ میں نماز عید کی امامت کی، جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔
بیح اللہ مجاہد نے اپنے آفیشل ایکس اکاؤنٹ پر شیخ ہیبت اللہ اخوندزادہ کا خطاب شیئر کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 14 ممالک نے فلسطین میں جنگ بندی کی قرارداد کی حمایت کی تھی، لیکن جابر امریکا جس نے یہاں افغانستان میں مظالم ڈھائے تھے، اب فلسطین میں ڈھا رہا ہے، فلسطینی مسلمان ظلم کا شکار ہیں، اور امریکا، اسرائیل کا ساتھ دے رہا ہے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ کچھ لوگ امریکا سے دوستی پر خوش ہیں اور اسے اپنی کامیابی سمجھتے ہیں، طالبان رہنما نے کہا کہ امریکا سب سے بڑا ظالم ہے، امریکا فلسطین کے مسلمانوں کا قاتل ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن قائم ہوا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’جہاد کے راستے پر چلنے والے کامیاب ہو گئے … کسی کو یہ توقع نہیں تھی کہ افغانستان میں مسلمانوں کی فتح ہوگی، امریکی دنیا میں اسی طرح ذلیل ہوں گے جیسے وہ افغانستان میں ہوئے تھے‘۔
ہیبت اللہ اخوندزادہ کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل، امریکا کی پشت پناہی سے فلسطینیوں پر ظلم کر رہا ہے اور اگر امریکا ان کا ساتھ نہ دے تو اسرائیل کے پاس اتنی طاقت نہیں۔
طالبان رہنما نے افغانستان میں افیون کی کاشت پر مکمل پابندی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے یہ فیصلہ دنیا سے کچھ حاصل کرنے کے لیے نہیں کیا، لیکن یہ فیصلہ اسلامی شریعت کے مطابق کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ 5 جون کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران، افغانستان اور یمن سمیت 12 ممالک کے عوام پر امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کردی تھی، ٹرمپ نے کہا تھا کہ یہ اقدام کولوراڈو میں یہودی احتجاج پر کیے گئے حملے کے بعد اُٹھایا گیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سفری پابندیوں کے ایک نئے حکم نامے پر دستخط کیے تھے، جس کا اطلاق ایران، افغانستان اور یمن سمیت12 ممالک پر ہوگا، یہ اقدام اُن متنازع پالیسیوں میں سے ایک کی واپسی ہے جو ان کے پہلے دورِ صدارت میں بھی متعارف کی گئی تھیں۔
ٹرمپ نے کہا تھا کہ یہ اقدام کولوراڈو میں یہودی احتجاج پر کیے گئے عارضی فلیم تھروور حملے کے بعد اُٹھایا گیا تھا، جس کا الزام امریکی حکام نے ایک ایسے شخص پر عائد کیا ہے جو ان کے مطابق ملک میں غیرقانونی طور پر مقیم تھا۔
نئی پابندی کے تحت افغانستان، میانمار، چاڈ، جمہوریہ کانگو، استوائی گنی، اریٹیریا، ہیٹی، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن کے شہریوں پر امریکا آنے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے، اس کے علاوہ سات ممالک کے شہریوں پر جزوی پابندی بھی عائد کی گئی ہے جن میں برونڈی، کیوبا، لاؤس، سیرالیون، ٹوگو، ترکمانستان اور وینزویلا شامل ہیں تاہم ان ممالک کے بعض شہریوں کو عارضی ورک ویزوں کی اجازت دی جائے گی۔